- فتوی نمبر: 13-122
- تاریخ: 09 دسمبر 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فرض نماز کے بعد امام صاحب دعا مانگنے میں کچھ توقف کرتے ہیں اور ہلکی سی آواز میں آیۃ الکرسی شروع کرتے ہیں سب نمازی سمجھ جاتے ہیں ،آیۃ الکرسی کی تکمیل پر پھر اجتماعی دعا کرتے ہیں ۔یہ طریقہ ٹھیک ہے؟جن مساجد میں نہیں ان میں بھی یہ فضیلت کے حصول کے شوق میں رواج دیا جاسکتا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنا ایک باعث فضیلت امر ہے اور باعث فضیلت امر کی تحصیل کے لیے تداعی (ایک دوسرے کو دعوت دے کر جمع کرنا)جائز نہیں اور نہ ہی یہ جائزہے کہ سب اس بات کا التزام کریں کہ وہ ایک وقت میں ایک ہی مخصوص ذکر کریں گے خواہ سرا ً ہو خواہ جہراً ۔سوال میں جو صورت ذکر کی گئی ہے اس میں نہ تو تداعی ہے اور نہ ہی اس بات کا التزام ہے کہ سب مقتدی ایک وقت میں ایک ہی ذکر کریں گے۔
امام کا ہلکی سی آواز سے آیۃ الکرسی شروع کرنا جس سے نمازی سمجھ جائیں کہ یہ وقت آیۃ الکرسی پڑھنے کا ہے تاکہ جو پڑھنا چاہے وہ پڑھ لے یہ نہ تو تداعی ہے اور نہ اس میں التزام ہے ۔اس لیے یہ صورت جائز ہے ۔
البتہ ایک تو اس وجہ سے کہ یہ صورت (امام کا ہلکی سی آواز سے آیت الکرسی شروع کرنا )صرف جائز ہے یعنی مباح ہے اور محض جائز کام کی ترغیب دینا درست نہیں اس لیے اس طریقے کی ترغیب نہ دی جائے اور ہلکی (امام کا ہلکی سی آواز سے آیت الکرسی شروع کرنا ) سی آواز میں پڑھنے کا التزام بھی نہ کیاجائے بلکہ کبھی ہلکی آواز سے پڑھ لیا جائے اور کبھی بالکل آہستہ پڑھا جائے تاکہ اس عمل کے تسلسل کی وجہ سے کوئی یہ نہ سمجھنے لگے کہ ہلکی سی اونچی آواز سے آیت الکرسی شروع کرنا شرع کا حکم ہے۔ البتہ بغیر قصد کے کسی کی ہلکی سی آواز پیدا ہو جاتی ہو تو یہ علیحدہ بات ہے ۔ اور دوسرے اس وجہ سے بھی اس طریقے کی ترغیب درست نہیں کہ اس طریقے کی ترغیب سے یہ ذہن بن سکتا ہے کہ آیت الکرسی کی فضیلت حاصل کرنے کے لیے اسے دعا اور سنتوں سے پہلے ہی پڑھنا ضروری ہے حالانکہ دعا اور سنتوں کے بعد پڑھنے سے بھی فضیلت حاصل ہو سکتی ہے ۔
في مراقي الفلاح(147)
قال الکمال ولم يثبت عنه ﷺ الفصل بالاذکار التي يواظب عليها في المساجد في عصرنا من قراء ة آية الکرسي والتسبيحات واخواتها ثلاثا وثلاثين وقوله ﷺ لفقراء المهاجرين ’’تسبحون وتکبرون وتحمدون دبر کل صلاة‘‘الخ لايقتضي وصلها بالفرض بل کونها عقب السنة من غير اشتغال بما ليس من توابع الصلاة فصح کونها دبرها
© Copyright 2024, All Rights Reserved