• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کمزور بچے کوکب تک ماں کا دودھ پلایا جا سکتا ہے؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری بیٹی کی عمر اڑھائی سال ہوچکی ہے لیکن وہ کمزور ہے ماں کے دودھ کے بغیر اس کا گزارا نہیں ہوتا، کیا اڑھائی سال کے بعد بھی ہم اسے ماں کا دودھ پلا سکتے ہیں یا دودھ چھڑانا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر بچہ بہت زیادہ کمزور ہو تو اڑھائی سال تک ماں کا دودھ پلانے کی گنجائش ہے، چونکہ مذکورہ صورت میں بچی کی عمر اڑھائی سال ہو چکی ہے اس لیے اب بچی کو ماں کا دودھ پلانا جائز نہیں، دودھ چھڑانا ضروری ہے۔

درمختار مع ردالمحتار (4/389) میں ہے:

(ولم يبح الإرضاع بعد مدته) لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح.

(قوله ولم يبح الإرضاع بعد مدته) اقتصر عليه الزيلعي، وهو الصحيح كما في شرح المنظومة بحر، لكن في القهستاني عن المحيط: لو استغنى في حولين حل الإرضاع بعدهما إلى نصف ولا تأثم عند العامة خلافا لخلف بن أيوب اھ. ونقل أيضا قبله عن إجارة القاعدي أنه واجب إلى الاستغناء، ومستحب إلى حولين، وجائز إلى حولين ونصف اھ.

فتاوی محمودیہ (13/609) میں ہے:

سوال: ایک بچہ پیدائش کے روز سے بیمار ہے اور بہت کمزور ہے، اب اس کی عمر ڈھائی سال کی ہو گئی ہے، اس بچہ کو دستوں کا عارضہ ہے اور بہت لاغر ہے اس کا دودھ کب چھڑایا جائے؟ بچہ کی کمزوری کی وجہ سے کچھ عرصہ تک اور بھی اس کو والدہ کا دودھ پلایا جا سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب: بضرورت ڈھائی سال تک گنجائش ہے اس سے زائد قطعا ناجائز ہےکذا فی ردالمحتار۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved