• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نشے کی حالت میں تین طلاقوں کا حکم

استفتاء

میں کاروباری  ٹینشن کیوجہ سے پریشان تھا اور افیون کانشہ زیادہ کرنےسے دماغ کام نہیں کر رہا  تھا میں بار بار ایک بات  سننے سے تنگ آگیا تھا اس لیئے میں نے اپنی بیوی کو  تین دفعہ کہا           "میں تجھےطلاق دیتا ہوں               ” اس وقت ہمارے  پاس صرف میری بیٹی تھی اسکے علاوہ کوئی نہیں تھا آپ مہربانی فرما کر  اس مسئلہ کا اسلامی اصولوں کے مطابق حل بتائیں      اس بات کو تقریبا 9ماہ گزر چکے ہیں میں تقریبا 7ماہ گھر سے لا پتہ رہا ہوں  ۔

تنقیح :میں نے یہ واقعہ پیش آنے سے دو گھنٹےپہلے افیون کا نشہ کیا ہو اتھا اور طلاق دیتے وقت بھی نشہ تھا اور کوئی مارپیٹ وغیرہ نہیں کی البتہ کیفیت یہ تھی کہ طلاق دینے کا مجھے علم تھا کہ میں نے طلاق دےدی ہے ۔

بیوی کا بیان : جس وقت طلاق دی تھی اس وقت بیٹھے تھے  نہ کوئی الٹی سیدھی حرکت کی اور نہ کوئی ایسی بات کی میں نے  خرچہ  کی بات کی تو انہوں نے تین طلاقیں دے دیں  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ  نشے کے باوجودآپ ہوش وحواس میں تھے اور طلاق دیتے وقت آپ کے اقوال وافعال میں کوئی خلل بھی نہ تھا اور آپ کویہ بھی معلوم تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں لہذا  مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی آپ پر حرام ہوچکی ہےلہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

رد المحتار (4/432) میں ہے:

ان المراد ان يکون غالب کلامه هذيان فلو نصفه مستقيما فليس بسکر فيکون حکمه حکم الصحاة في اقراره بالحدود وغيرذلک

در مختار مع  رد المحتار (4/509)ميں ہے۔

"(فروع )كرر لفظ الطلاق وقع الكل

قوله: (كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق”

بدائع الصنائع (3/295)میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل { فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره {.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved