• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز میں "انك كنت بنا بصيرا  "کی "انک کنت بصیرا "پڑھنے کا حکم

استفتاء

ایک امام صاحب قرآن کی آیت ” انك كنت بنا بصيرا ” كے بجائے "انك كنت بصيرا” پڑھا آیا اس سے نماز فاسد ہو گی یا نہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر قراءت میں کوئی ایسا حرف حذف ہو جائے جس کی وجہ سے معنی میں تغیر نہ آئے جیسا کہ مذکورہ صورت میں ہے تو اس کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوتی ۔

ردالمحتار (476/2)میں ہے :وإن ترك كلمة من آية فإن لم تغير المعنى مثل وجزاء سيئة مثلها بترك سيئة الثانية لا تفسدفتاوی رشیدیہ (360/1)میں ہے :عمرو نے نماز صبح کی پڑھائی دو کلموں کو دو آیتوں میں ازروئے سہو کے چھوڑگیا اول آیت وکذبوا بایاتنا کذابا میں کلمہ و کذبوا آیت دوسری ویقول الکافر يالیتنى کنت ترابا میں الکافر چھوڑ گیا اس صورت میں کوئی نقصان نماز میں صادر ہو ا یا نہ ہوا زید نے جو مقتدی تھا نماز اپنی لوٹائی اور کہا نماز نہیں ہوئی۔جواب: یہ دو کلمے اگرچہ چھوٹ گئے مگر تاہم نماز درست ہوگئی ہے کہ معنی درست ہیں اگرچہ دو کلمہ ترک ہوئے فقط زید نے نماز لوٹائی تو اس نے خطا کی کیونکہ اس صورت میں نہ معنی خراب ہوئے اور نہ نماز فاسد ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved