• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غسل کا مسنون طریقہ

  • فتوی نمبر: 25-270
  • تاریخ: 08 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

میں جب نہانے کے لئے جاتا ہوں خواہ وہ جمعۃالمبارک کا دن ہو یا عام دن ہوتو          میرا طریقہ یہ ہے کہ میں پہلے صابن لگا کر اپنا جسم اور اپنے بالوں پر شیمپو لگا کر دھوتا ہوں  اس کے بعد میں سنت کے مطابق غسل کرتا ہوں، مثلا:        1:ہاتھ دھوتا ہوں،2: استنجاء کرتا ہوں،3: پھر وضو کرتا ہوں،4: اس کے بعد ایک بار پورے جسم پر پانی  بہا کے صحیح سے ملتا ہوں پھرتین بار سر پر پانی ڈالتا ہوں، تین بار دائیں کندھے پر اور تین بار بائیں کندھے پراور آخر میں پاؤں دھوتا ہوں۔میرے کزن نے مجھ سے کہا تھا کہ تم اس طرح پانی کو ضائع بہت کرتے ہو جو کہ غلط بات ہے۔

اب آپ براہ کرم میری رہنمائی فرما دیں کہ(1) غسل کا مکمل طریقہ کیا ہے؟(2)  ایک بار صابن کا استعمال کرنا اور پھر سنت کے مطابق غسل  کرنے سے کیا پانی ضائع ہوتا ہے؟

اور آخر میں میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اگر میں صابن سے جسم دھو لوں تو جب تک میں سنت کے مطابق غسل نہ کر لوں مجھے وہم رہتا ہے کہیں شاید غسل ہی نہ ہوا ہو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-غسل کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوئے،پھر  اپنی شرم گاہ کو یعنی استنجاء کرےپھر اگر جسم پر کہیں کوئی نجاست لگی ہو تو اس کو  اچھی طرح صاف کرلے اس کے بعد وضوء کرے پھر اپنے جسم پر تین دفعہ پانی بہالے سب سے پہلے اپنے سر پر تین مرتبہ پانی ڈالے پھرتین مرتبہ دائیں کندھے پر پھر تین مرتبہ بائیں کندھے پر۔

2-بہتر طریقہ تو یہی ہے کہ جب تین بار آپ نے اپنے جسم پر پانی بہانا ہے تو اسی دوران صابن وغیرہ بھی استعمال کرلیں اس سے صفائی بھی ہوجائے گی اور مسنون غسل بھی ہوجائے گا تاہم اگر آپ کی اس سے تسلی نہیں ہوتی تو مذکورہ صورت کی بھی گنجائش ہے کیونکہ غسل نظافت الگ ہے اور غسل مسنون الگ ہے۔

درمختار(1/321)میں ہے:(البداءة بغسل يديه وفرجه) وإن لم يكن به خبث اتباعا للحديث (وخبث بدنه إن كان) عليه خبث لئلا يشيع (ثم يتوضأ) أطلقه فانصرف إلى الكامل۔۔۔۔۔۔۔۔(ثم يفيض الماء) على كل بدنه ثلاثا مستوعبا من الماء المعهود في الشرع للوضوء والغسل وهو ثمانية أرطال، وقيل: المقصود عدم الإسراف۔۔۔۔۔۔۔۔(بادئا بمنكبه الأيمن ثم الأيسر ثم رأسه) على (بقية بدنه مع دلكه) ندبا، وقيل يثني بالرأس، وقيل يبدأ بالرأس وهو الأصح. وظاهر الرواية والأحاديث. قال في البحر وبه يضعف تصحيح الدرر.مسائل بہشتی زیور(1/60)میں ہے:غسل کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے گٹوں تک دونوں ہاتھ دھوئے۔ پھر استنجے کی جگہ دھوئے۔ پھر جہاں بدن پر نجاست لگی ہو پاک کرے۔ پھر وضو کرے اور اگر غسل کی جگہ میں پانی نہ ٹھہرتا ہو فوراً بہہ جاتا ہو یا ٹھہرتا ہو لیکن وہاں کسی چوکی یا پتھر پر غسل کرتا ہو تو وضو کرتے وقت پیر بھی دھو لے اور اگر ایسا نہیں ہے اور ٹھہرے ہوئے پانی میں پیر بھر جائیں گے اور غسل کے بعد پھر دھونے پڑیں گے تو سارا وضو کرے مگر پیر نہ دھوئے۔ پھر وضو کے بعد تین مرتبہ اپنے سر پر پانی ڈالے پھر تین مرتبہ داہنے کندھے پر پھر تین مرتبہ بائیں کندھے پر پانی ڈالے اس طرح کہ سارے بدن پر پانی بہہ جائے۔ پہلی مرتبہ پانی ڈالنے کے بعد جسم کو مل لے تاکہ سارے جسم پر پانی پہنچ جائے۔ اگر پہلے پاؤں نہ دھوئے ہوں تو اس جگہ سے ہٹ کر پاک جگہ میں آئے او رپیر دھوئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved