• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سکول کے لڑکوں کا احاطۂ   مسجد سے باہر کمرے میں جماعت ثانیہ کروانا

استفتاء

میرا ایک ادارہ ہے، جو کہ مسجد کے سامنے واقع ہے، جب نمازکا وقت ہوتا ہے تومیٹرک اور انٹر کے کچھ طالب علم اور اساتذہ مسجد میں باجماعت نماز ادا کرلیتے ہیں، جن طلبہ کی کلاس ہو رہی ہوتی ہے وہ کلاس لینے کے بعد مسجد کے ساتھ ملحقہ ایک مدرسہ ہے، جس کے اوپر خطیب صاحب کی رہائش ہے، اس میں جماعت کروالیتے ہیں، یہاں تین مسئلے دریافت کرنے ہیں،

(۱) ان بچوں کا مسجد کے باہر مدرسے میں نماز با جماعت ادا کرنا ٹھیک ہے  یا غلط؟

(۲) بچے اگر جماعت کے ساتھ نماز ادا نہ کر پائیں تو بعد میں مدرسے کی جگہ جماعت سے نماز ادا کریں گے یا علیحدہ علیحدہ؟

(۳) بچوں کا مدرسے کی جگہ باجماعت نماز ادا کرنے سے مسجد کے تقدس میں ، اور جو جماعت امام صاحب کرواتے ہیں ، اس میں کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

-1   -2اصل طریقہ تو یہ ہے کہ جن طلباء کی کلاس ہو رہی ہو ان کی کلاس کومؤخر کرکے مسجد کی جماعت میں شریک کیا جائے، تاہم اگر یہ ممکن نہ ہو تو یہ طلباء اسکول کے اندر ہی جماعت ثانیہ کا نظم بنائیں ، مدرسے میں نماز باجماعت کا نظم نہ بنائیں، کیونکہ ایسا کرنا اور لوگوں کو بھی مسجد کی جماعت چھوڑنے کا سبب بنے گا۔

-3 جب مستقل ایسا کریں گے خرابی تو پیدا ہوگی جیسا نمبر ۱، اور ۲، کے ذیل میں ذکر ہوا۔

(۱)الدرالمختار مع الرد (2/244)  میں ہے:"(قال الحصكفي) والجماعة سنة مؤكدة ، قال الزاهدي : ارادو بالتاكيد الوجوب.”"(قال الشامي) قال في شرح المنية: والأحكام تدل على الوجوب من أن تاركها بلا عذر يعزر وترد شهادته ويأثم الجيران بالسكوت عنه .” (۲) بدائع الصنائع (1/471) میں ہے: "لأن التكرار يؤدي إلى تقليل الجماعة، لأن الناس إذا علموا أنهم تفوتهم الجماعة فيستعجلون فتكثر الجماعة، وإذا علموا أنها لا تفوتهم يتأخرون فتقل الجماعة، وتقليل الجماعة مكروه”رد المحتار (1/553) ہے"ولنا أنه عليه الصلاة والسلام كان خرج ليصلح بين قوم ، فعاد إلى المسجد ، وقد صلى أهل المسجد ، فرجع إلى منزله فجمع أهله وصلى ، ولو جاز ذلك لما اختار الصلاة في بيته على الجماعة في المسجد”فتاوی عالمگیری (1/82) میں ہے:"وفي البدائع تجب على الرجال العقلاء البالغين الأحرار القادرين على الصلاة بالجماعة من غير حرج”حاشیۃ الشلبی علی تبیین الحقائق (1/133) میں ہے:"الا تري ان الكرخي سماها سنة ، ثم فسرها بالواجب ، فقال : الجماعة لايرخص لإحدالتاخير عنها الا بعذر”فتاوی محمودیہ (6/407) میں ہے:"حنفیہ کے نزدیک جماعت سنت موکدہ قریب بواجب ہے، بلاعذر ترک اس کا جائز نہیں ، اور تارک پر تعزیر ہے ’’و الجماعة سنة مؤكدة، قال الزاهدي:……………..شامی:۱/۵۷۶”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved