• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کے ہوتے ہوئےمارکیٹ میں  اپنی جماعت کروانے کا حکم

استفتاء

ایک شخص کی مارکیٹ  میں دکان ہے اس کے اردگرد دوسرے دوکاندار حضرات میں سے بعض مسجد میں جاکر نماز پڑھتے ہیں اور بعض مسجد میں نہیں جاتے اور نہ ہی دکان پر پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مارکیٹ میں جو جگہ خالی ہے اس میں نماز شروع کردی جائے تو کیا ایسے شخص کے لیے جو مسجد میں جاکر نماز پڑھتا ہے ان نماز نہ پڑھنے والوں کو نماز پر لگانے کے لئے مارکیٹ میں جماعت کروانا جائز ہے؟

وضاحت مطلوب:1-مسجد کتنی دور ہے؟2-مسجد کا امام کس عقیدے کا ہے؟3-جن لوگوں کی وجہ سے نماز شروع کروانا چاہتے ہیں ان میں کوئی امامت کا اہل نہیں؟4-سائل کے کیا کوائف ہیں؟

جواب وضاحت:1-پانچ سے چھ منٹ کے فاصلے پر ہے۔2-دیوبندی ہے۔3-نہیں ہے۔ داڑھی والے لوگ ہیں مگر ان میں سے کسی کی قراءت درست نہیں۔4-تبلیغی جماعت سے تعلق ہے اور قراءت بھی درست ہے  مگر حافظ عالم نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اول تو کوشش کریں کہ ان لوگوں کو  مسجد میں نماز پڑھنے پرآمادہ کریں ۔اگر کوشش کے باوجود وہ اس کے لیے تیار نہیں ہوتے تو پھر مذکورہ صورت وقتی طور پر اختیار کی جاسکتی ہے،اور ساتھ ساتھ محنت بھی جاری رکھیں یہاں تک کہ یا تو مذکورہ لوگ مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے آمادہ ہوجائیں یا امامت کروانے کے لیے کسی اور بندے کا بندوبست ہوجائے۔

ردالمحتار(2/345)میں ہے:واختلف العلماء في ‌إقامتها ‌في ‌البيت والأصح أنها كإقامتها في المسجد إلا في الأفضليةردالمحتار(2/80)میں ہے:لا يقال: يمكنه أن يجمع بأهله في بيته۔۔۔۔۔۔۔۔لأنا نقول: إن مذهب الإمام الحلواني أنه بذلك لا ينال ثواب الجماعة وأنه يكون بدعة ومكروها بلا عذر۔۔۔۔۔۔۔۔وسيأتي في الإمامة أن الأصح أنه لو جمع بأهله لا يكره وينال فضيلة الجماعة لكن جماعة المسجد أفضل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved