- فتوی نمبر: 14-354
- تاریخ: 04 اکتوبر 2019
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
ہمارے اکاؤنٹ میں آٹھ لاکھ روپے پڑے ہوئے تھے ،رمضان شریف کے شروع میں حکومت نے زکوۃ کے طور پر انیس ہزار روپے کے قریب زکوۃ لے لی،اب وہ واپس نہیں ہوسکتے ۔ہم نے کبھی بھی اپنے بینک کے ذریعے حکومت کو زکوۃ نہیں دی،اور ہمیں یادہی نہ رہا کہ حکومت زکوۃ کاٹ لے گی ،اور ہمارا ارادہ بھی نہ تھا کہ اس ذریعے سے زکوۃ دیں۔زکوۃ کٹنے کے بعد لامحالہ یہی نیت کرلی کہ چلیں ہماری جائیداد /مال میں سے زکوۃ کی ادائیگی ہوگئی اور ہم نے اس رقم کو اپنی زکوۃ کی ادائیگی میں شامل کرلیا۔عرض ہے کہ ایسی صورت میں یہ زکوۃ ادا ہو جائے گی یانہیں؟کیا حکومت کی طرف سے اس طرح کٹوتی کی صورت میں زکوۃ ادا ہو جاتی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکور صورت میں زکوۃ ادا ہونے کا دارومدار دو باتوں پر ہے (1)آپ نے اپنے اس اکاؤنٹ سے اپنے نفع کی رقم نہ نکالی ہو اور اگر نکالی ہو تو کل کو صدقہ کردیا ہو۔(2)آپ کو واضح طور پر معلوم ہو کہ حکومت زکوۃ کی وصول شدہ رقم اس کے جائز مصارف میں خرچ کررہی ہے۔اگر مذکورہ دوباتوں میں سے کوئی ایک بات نہیں تو آپ اپنی زکوۃ دوبارہ ادا کریں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved