- فتوی نمبر: 14-315
- تاریخ: 07 مئی 2019
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات > عشر و خراج کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بندہ طلباء کو مدرسے میں وفاق کے امتحان میں پوزیشن لینے کی ترغیب دیتے ہوئے انعام کا اعلان کرتا ہے ۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا انعام یا انعامی رقم زکوۃ کی مد سے دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ محمد فحیل شمسي
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں انعامی رقم زکوۃ کی مد میں سے دی جاسکتی ہے ،بشرطیکہ طالب علم مستحق زکوۃ ہوں اور نیت بھی زکوۃ کی ہو ،کیونکہ امتحان میں پوزیشن لینے پرانعام کا اعلان کرنے سے اعلان کرنے والے پر انعام دینا واجب اور لازم نہیں ہوتا۔
فی الهندیة:1/171
ومن اعطی مسکینا دراهم وسماهاهبة او قرضا ونوی الزکوة فانها تجزیه وهو الاصح هکذا فی البحر الرائق ناقلا عن المبتغی والقنیة۔
وایضافیه:6/446
وعلی هذا الفقهاء اذا تنازعوا فی المسائل وشرط للمصیب منهم جعل جاز ذلک اذا لم یکن من الجانبین والمراد بالجواز المذکور فی باب المسابقة الحل دون الاستحقاق حتی لو امتنع المغلوب من الدفع لایجبره القاضی ولایقضی علیه به۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved