• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قرض کی رقم وصول ہونے کے بعد اس پر زکوۃ کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

زید نے سال بھر کی زکوۃ دی لیکن کسی کو اس نے قرضہ دیا تھا جو اسے یاد نہیں تھا لہذا اس  کو زکوۃ میں شمار نہیں کیا۔کافی عرصہ بعد جب مال واپس ملاتو اب اس مال کی زکوۃ دینے کی کیا صورت ہوگی جبکہ ماضی کی زکوۃ کا حساب یاد بھی نہیں ہے۔

وضاحت: زید اپنے قریبی دوستوں میں سے کسی کو قرض دے دیتا ہے تو زید یہ سمجھتا ہے کہ کہ قرض دے دیا تو ٹھیک ہے ورنہ کوئی فکر کی بات نہیں ہے ،کبھی کوئی قرض دوماہ بعد مل جاتا ہے کبھی چارماہ بعد کبھی چھ ماہ بعد اور کئی ایسے قرضے بھی ہوتےہیں جو سال کے بعد مل جاتےہیں نسیان کی بیماری کی وجہ سے اکثر زید اپنے مقروض اور قرضے کو بھول جاتا ہے ۔قرض کی مقدار پانچ ہزار،دس ہزار،بیس ہزار عام طور پر ان کے قریب قریب ہوتی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں زید نے یہ قرضہ چونکہ اپنے جان پہچان والوں کو دیا ہے اس لئے زید پر اس مال کی زکوۃ بھی واجب ہے جس کے دینے کی صورت یہ ہے کہ جوقرضہ واپس ملا ہے اس کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ میں دیدے ماضی کی زکوۃ کا حساب یاد ہو یا نہ ہو۔

ردالمحتار ج3ص 183میں ہے :

وكذا الوديعة عند غير معارفه .

أي عند الأجانب،فلو عند معارفه تجب الزكوة لتفريطه بالنسيان في غير محله بحر

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved