• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بچوں کی لاٹری کا حکم

استفتاء

لاٹری جودکان سے ملتی ہےجوبچے لیتے ہیں جس کے انعام میں نقدرقم اورچیزیں نکلتی ہیں اس کا کیا حکم ہے؟ اس کی تفصیل یہ ہے کہ بچے دکاندار سے جاکرایک کاغذ نما ٹکراپانچ یا دس روپے میں خریدتے ہیں جس پر یا  نمبر لگاہوتا ہے یا اس کو مٹاتے ہیں تو اس پر کسی چیزکانام ہوتا ہے وہ خریدنے والے کو مل جاتی ہے۔ کچھ نہ کچھ ضرورملتاہے پرچی خالی نہیں جاتی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ لاٹری خریدنا جائز نہیں،کیونکہ پیسے نکلنے میں کمی بیشی کی وجہ سے سود لازم آئے گا اور اگر انعام میں کوئی چیز ملے گی تو اس صورت میں جس وقت معاملہ ہوتا ہے پہلے اس وقت مبیع مجہول ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ معاملہ جائزنہیں۔

فتاوی محمودیہ(16/440)میں ہے:

سوال :ایک کھیل بچوں میں چل رہا ہے کہ ایک تختہ بازارسےلاتے ہیں ،بچہ پانچ دس پیسہ لے کر پرچی پھاڑتا ہے جونمبرنکلتاہے اسی کےمطابق پیسہ بچوں کو مل جاتا ہے اوراگر نہ نکلے تو بچے کو کچھ بھی نہیں ملتا۔

جواب:اس کھیل میں جوابھی ہے اورسودبھی۔بچوں کو ہرگزاس کی اجازت نہ دی جائے اس مقصد کےلیے ان کو پیسے نہ دیئے جائیں ۔ان کی اخلاقی تربیت بڑوں کےذمے ہے ،اس سے غفلت برتنا حق تلفی اوربچوں پر ظلم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved