- فتوی نمبر: 22-283
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
آن لائن کورس جیسا کہ دورِ حاضر میں مروج ہیں:
- اگر عربی زبان سیکھنے کے لیے کسی مرد استاد سے پڑھا جائے تو کیا یہ درست ہے؟
- نیز مرد استاد کے معاون کے طور پر آن لائن ، ان کے ساتھ پڑھایا جائے، تو کیا یہ درست ہے؟
- اور اسی کے تحت ان سے ضرورتاً بات کی جائے تو کیا اس کی اجازت ہے؟
اور کیا یہ ضرورت واقعتاً شرعی ضرورت کے حکم میں آتی ہے؟ کیونکہ پرسنل میں بات کرنا ، استاد سے ایسے ہی تنہائی میں بات کرنا، پرفتن دور ہے۔
وضاحت مطلوب: (1) اس کی تفصیل بتائی جائے کہ طریقہ کار کیا ہوگا؟ (2) معاونت کی تفصیل کیا ہے؟
جواب وضاحت: (1) طریقہ یہ ہے کہ استاد گروپ میں درس بھیجتے ہیں پھر وہاں پر موجود طالبات کو اس سبق کی مشق کروانی ہوتی ہے۔ (2) امتحانات یا جائزے کے سلسلہ میں استاد سے وقت وغیرہ کے بارے میں رابطہ کرنا پڑتا ہے یا کوئی ایسا مسئلہ جو طالبہ انہیں نہ کہہ سکے تو وہ بھی استاد کو خود کہنا، جیسے فیس وغیرہ کے سلسلے میں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- مرد استاد سے پڑھنے میں اگر پردے کا پورا لحاظ کیا جائے، اسی طرح اگر پڑھنے والی اکیلی ہے تو ساتھ محرم یا اور کوئی قابل اعتماد خاتون ہو تو گنجائش ہے۔
- گنجائش ہے۔
- عورت کو مرد سے ضرورتا بات کرنے کی گنجائش ہے، تاہم جہاں فتنے کا اندیشہ ہو وہاں یہ صورت اختیار کی جائے کہ اکیلے بات نہ کریں بلکہ اپنے محرم یا قابل اعتماد خاتون کی موجودگی میں کریں اور کوئی میسج کرنا ہے تو انہیں دکھا کر کریں۔
- ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved