- فتوی نمبر: 22-379
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
(1)کیا مسجد میں اعلان کرکے یہ کہا جاسکتا ہے مسجد کے لیے پیسے دیں جیسا کہ جمعرات کو پیسے اکٹھے کئے جاتے ہیں۔
(2)سیاسی شخصیات پر گلاب کے پھول پھینکنا اور پھر لوگوں کا ان گرے ہوئے پھولوں پر چلنا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) مسجدكے لیے مسجد میں چندہ کرنے کی گنجائش ہے بشرطیکہ نمازیوں کو تکلیف نہ ہو ، ان کی گردنیں نہ پھاندی جائیں ، نمازی کے سامنے سے نہ گذرا جائے، مسجد میں شورو شغب نہ ہو ،مسجد کے احترام کے خلاف کام نہ ہو اور لوگوں کے سامنے کسی کو شرم اور غیرت میں ڈال کر زبردستی چندہ وصول نہ کیا جائے۔
(2)اس سے احتراز کرنا چاہیے کیونکہ اس میں مال کابے جا استعمال ہے جیسا کہ قبروں پر پھول ڈالنا پھولوں کا بے جا استعمال ہےنیز یہ طریقہ مسلمانوں میں رائج نہیں رہا ۔
درمختار(1/17) میں ہے :
ویکرہ الا عطاء مطلقا وقیل ان تخطی،(قوله وقیل ان تخطی)… یکره اعطاء سائل المسجد الا اذا لم یتخط رقاب الناس فی المختار لان علیاً تصدق بخاتمه فی الصلوة فمدحه اﷲ تعالیٰ بقوله ویؤ تون الزکاة وهم راکعون.
شامی (1/772)میں ہے :
والمختار ان السائل ان کان لا یمر بین یدی المصلی ولا یتخطی الرقاب ولا یسأل الحافا بل لامر لا بد منه فلا بأس بالسوال والا عطاء ومثله فی البزازية ولا یجوز الا عطاء اذا لم یکونوا علی تلک الصفة المذکورة.
معارف السنن(1/265)
فتری العامة یلقون الزوهور علی القبور وبالاخلص على قبورالصلحاءوالاولياء……وبالجملة هذه بدعة مشرقیة منکرة.
فتاوی رحیمیہ ( 9/162) میں ہے :
(سوال ) بعد سلام مسنون،ہماری مسجد میں توسیع کی بہت ضرورت ہے اس لئے مسجد شہید کر کے وسیع کرنے کا پروگرام بنایا ہے ، ا س لئے ہر جمعہ کو نماز کے بعد جماعت خانہ میں کپڑا پھیلا کر چندہ کرتے ہیں تو برائے مسجد ، مسجد میں چندہ کرنا جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔
(الجواب)بہتر او ر مناست صورت یہ ہے کہ مسجد سے باہر چندہ کیا جائے یا مسجد میں کسی بورڈ پرچندہ کی اپیل (درخواست) لکھ دی جائے ، البتہ اگر اس طرح چندہ کرنے سے خاطر خواہ کامیابی نہ ہوتی ہو اور مسجد میں جمعہ کے دن چندہ کرنے سے مسجد کا زیادہ فائدہ ہوتا ہوتو اس شرط کے ساتھ برائے مسجد ،مسجد میں چندہ کرنے کی گنجائش ہے کہ نمازیوں کو تکلیف نہ ہو ، ان کی گردن نہ پھاندے ، نمازی کے سامنے سے نہ گذرے مسجد میں شورو شغب نہ ہو ،مسجد کے احترام کے خلاف کام نہ ہو اور لوگوں کے سامنے کسی کو شرم اور غیرت میں ڈال کر زبردستی چندہ وصول نہ کیا جائے ، ان شرائط کی رعایت ضروری ہے اگر ان کی رعایت نہ ہوسکے تو مسجد میں چندہ نہ کیا جائے ۔فقط واﷲ اعلم بالصواب ۔
دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند(ویب سائٹ)
سوال:مہمانوں کے استقبال کے لیے اور بارات کی آمد پر ان پر پھول پھینکے جاتے ہیں،شریعت کی رو سے اس بارے میں کیا حکم ہے ؟کوئی قباحت یا کسی غیر قوم کا دستور ہو تو راہنمائی فرمائیں۔
جواب:پھول پھینکنا یا پہنانا غیر اسلامی طریقہ ہے، مسلمانوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved