- فتوی نمبر: 14-88
- تاریخ: 10 مئی 2019
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں:
۱۔ حالت احرام میں اگر کسی نے ایک عام کالی مکھی کو مارا تو شرعا اس پر کیا جزا لازم آئیگی ؟کیا حالت احرام میں مکھی مارنا جائز ہے ؟
۲۔ خواتین کا مسجد نبوی میں نماز پڑھنابہتر ہے یا اپنے ہوٹل میں نماز پڑھنا بہتر ہے ؟اگر معتمر خواتین نے مسجد نبوی کے بجائے ہوٹل میں نماز پڑھ لی تو معتمر خواتین کومسجد نبوی کی جماعت کا ثواب مل جائے گا؟
۳۔ اگر خوشبودار صابن جسم میں خوشبو مہکانے کی نیت سے استعمال نہیں کیا بلکہ پورے جسم پر یا جسم کے کسی چھوٹے عضو یا بڑے عضو سے میل کچیل دور کرنے کے لیے استعمال کیا تو شرعا اس پر کیا جزا لازم آئیگی ؟پورے جسم یا چھوٹے عضو یا بڑے عضو کے بارے میں یا کسی بڑے عضو کے تھوڑے حصہ پرلگانے کے بارے میں کچھ فرق ہے یا سب کا ایک حکم ہے ؟
وضاحت فرمائیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ حالت احرام میںمکھی مارنا جائز ہے لہذا اس کے مارنے سے کوئی جزاواجب نہیں ۔
غنیۃ الناسک (ص93)میں ہے:
فصل فی مباحات الاحرام ۔۔۔وان یقتل الهوام کالوزغ والحیة والعقرب والذباب والبعوض ۔
مناسک ملاعلی قاری( ص 125)میں ہے:
وقتل الهوام کا لوزغ والحیة و العقرب والذباب والبعوض۔
۲۔ خواتین کا مسجد نبوی میں نماز پڑھنے سے اپنے ہوٹل میں نماز پڑھنا بہتر ہے۔
مسنداحمد(424/18)میں ہے:
حَدَّثَنَا هارُونُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّه بْنُ وَهبٍ قَالَ حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّه بْنِ سُوَيدٍ الْأَنْصَارِي عَنْ عَمَّتِه أُمِّ حُمَيدٍ امْرَأَة أَبِي حُمَيدٍ السَّاعِدِي أَنَّها جَاء َتْ النَّبِي صَلَّي اللَّه عَلَيه وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يا رَسُولَ اللَّه إِنِّي أُحِبُّ الصَّلَاة مَعَکَ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّکِ تُحِبِّينَ الصَّلَاة مَعِي وَصَلَاتُکِ فِي بَيتِکِ خَيرٌ لَکِ مِنْ صَلَا تِکِ فِي حُجْرَتِکِ وَصَلَا تُکِ فِي حُجْرَتِکِ خَيرٌ مِنْ صَلَا تِکِ فِي دَارِکِ وَصَلَا تُکِ فِي دَارِکِ خَيرٌ لَکِ مِنْ صَلَا تِکِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِکِ وَصَلَا تُکِ فِي مَسْجِدِ قَوْمِکِ خَيرٌ لَکِ مِنْ صَلَا تِکِ فِي مَسْجِدِي قَالَ فَأَمَرَتْ فَبُنِي لَها مَسْجِدٌ فِي أَقْصَي شَيء ٍ مِنْ بَيتِها وَأَظْلَمِه فَکَانَتْ تُصَلِّي فِيه حَتَّي لَقِيتْ اللَّه عَزَّ وَجَلَّ
ترجمہ: ابوحمید ساعدی ؒ کی اہلیہ حضرت ام حمید ؓرسول اللہﷺ کے پاس آئیں اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺمجھے آپ کے ساتھ (یعنی آپ کے پیچھے مسجد نبوی )میں نماز پڑھنا محبوب ہے آپ ﷺنے فرمایا یہ تو مجھے معلوم ہے کہ تمہیں میرے ساتھ نماز پڑھنا محبوب ہے لیکن (عورتوں کے اعتبار سے ضابطہ یہ ہے کہ تمہارے کمرے (بلکہ کوٹھری ) میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہاری اس نماز سے جو تمہارے حجرہ (یعنی چاردیواری والے صحن )میں ہو اور تمہارے حجرہ میں تمہاری نماز بہتر ہے تمہارے کھلے صحن میں تمہاری نماز سے اور تمہارے کھلے صحن میں تمہاری نماز بہتر ہے (یہاں آ کر)میری مسجد میں تمہاری نماز سے ۔اس پر ام حمید ؓ نے حکم دیا تو ان کے لیے گھر کے سب سے اندر اور سب سے تاریک حصہ میں نماز کی جگہ بنائی گئی اور وہ اپنی وفات تک وہیں نماز پڑھتی رہیں۔
مذکورہ حدیث سے یہ تو معلوم ہوا کہ خواتین کا مسجد نبوی ﷺ میں نماز پڑھنے سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے ہوٹل میں نماز پڑھیں ،تاہم اس صورت میں ان کو مسجد نبوی ﷺ میں نماز پڑھنے کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟اس کی صراحت تو نظر سے نہیں گذری البتہ بہتر ہونے کا تقاضہ یہ ہے کہ ان کو اپنے ہوٹل میں نماز پڑھنے سے مسجد نبوی ﷺ نماز پڑھنے کا ثواب بھی ملے گا۔
۳۔ حالت احرام میں خوشبودار صابن استعمال کرنا جائز نہیں ہے اگر استعمال کیا تو صدقہ دینا پڑیگا اوراگر کئی مرتبہ استعمال کیا تو دم دینا پڑیگا ۔چھوٹے بڑے عضو کی تفصیل اس صورت میں ہے جب خود خوشبو کو استعمال کیا جائے ۔خوشبودار صابن خود خوشبونہیں اس لیے اس میں چھوٹے بڑے عضو کی تفصیل نہیں ۔
غنیۃ المناسک ص:249میں ہے:
ولو غسل رأسه او یده باشنان فیه الطیب فان کان من راه سماه اشنانا فعلیه صدقة الاان یغسل مرارافدم .
© Copyright 2024, All Rights Reserved