• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دودھ پینے نہ پینے کے یقین نہ ہونے کی صورت میں حرمت رضاعت اور نکاح کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بچپن میں ایک عورت نے اپنا بچہ دوسری عورت کو کچھ گھنٹے کے لئے دیا اور خود کسی ضروری کام پر چلی گئی، جب واپسی پر آئی تو عورت نے کہا کہ اب یہ میرا بچہ ہو گیا یعنی میں نے اس کو دودھ پلا دیا ہے ،گواہ کوئی نہیں ہے اس پر کیا حکم ہے رضا عت ثابت ہوگی یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:

کیا بچے نے دودھ پی لیا تھا یا نہیں؟

جواب وضاحت:

یہ تو پتہ نہیں کہ دودھ پیا تھا یا نہیں لیکن اتنا معلوم ہےکہ دودھ پر لگانے کی وجہ سے بچہ چپ ہو گیا تھا ۔

وضاحت مطلوب ہے:

کیاجس عورت نے دودھ پلایا تھا اس کے پاس اس وقت کوئی چھوٹا بچہ تھا جو دودھ پی رہا ہو؟ یاعورت کو اس وقت دودھ اتر رہا تھا؟

جواب وضاحت :

بچہ کا دودھ چھڑوا دیا تھا اوردودھ نہیں تھا ،بس پیلاساپانی آتا تھااور یہ پتا نہیں کہ بچے نے دودھ پیا یا نہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ دودھ پلانے والی عورت کو یہ  یقین نہیں کہ بچے نے دودھ پیاتھا یا نہیں ؟ اس لئے حرمت  ہونے کاحکم نہیں لگایا جاسکتا البتہ اگر اس بچے کا ایسی بچی سے نکاح کرنا ہو کہ جس کے ساتھ رضاعت ثابت ہونے کی صورت میں نکاح کرنا جائز نہ ہوتا تو اس بچے کا ایسی بچی کے ساتھ نکاح کرنے میں احتیاط کی جائے۔

فی الشامی:4/392

فلو التقم الحلمة ولم یدر ادخل اللبن فی حلقه ام لا لم یحرم لان فی المانع شکا۔

قوله(فلوالتقم الخ)وفی القنیة:امراة کانت تعطی ثدیها صبیة واشتهر ذلک بینهم ثم تقول لم یکن فی ثدیی لبن حین القمتها ولم یعلم ذلک الامن جهتها جاز

لابنهاان یتزوج بهذه الصبیة۔

وفی الهندیة:1/344

المرأة اذا جعلت ثدیها فی فم الصبی ولاتعرف امص اللبن ام لاففی القضاء لاتثبت الحرمة بالشک وفی الاحتیاط تثبت۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved