- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 22-292
- تاریخ: اگست 15, 2024
- عنوانات: مالی معاملات, وراثت کا بیان
استفتاء
ہمارا وراثت کا مسئلہ ہے باہمی رضامندی سے ہم اسلام کے احکامات کی روشنی میں اس مسئلہ کا حل چاہتے ہیں تاکہ معاملات ایسے طے پائیں کہ کسی فریق کی حق تلفی نہ ہو ہم پانچ بہنیں اور دو بھائی ہیں 2008 میں ہمارے والد صاحب کا انتقال ہواسات، آٹھ ماہ کے بعد والدہ فوت ہو گئیں اور مرحوم کے والدین ان کی زندگی میں ہی فوت ہو چکے تھےہمارے والد صاحب نے جائیداد میں ایک مکان چھوڑاکسی وجہ سے ہم جائیداد تقسیم نہ کر سکے مگر اس تاخیر میں کسی وارث کو کوئی شکوہ نہیں 2016میں مکان کی کل قیمت 90لاکھ لگی مگر کسی وجہ سے بیچ نہ سکے
پھر میں نے تمام ورثاء کی رضامندی سے اپنے پاس سے 22 لاکھ لگا کر مکان پر تیسری منزل تعمیر کروائی جس کی وجہ سے مکان کی قیمت ایک کروڑ 50 لاکھ ہوگئی اور اب جب کہ ہم نے تقسیم کرنا ہے تو تیسری جدید منزل کی وجہ سے مکان کی کل قیمت الحمدللہ دو کروڑ ہوگئی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے والد صاحب کے انتقال کے بعد دسمبر2008 سے تا حال مکان کا کچھ حصہ جو کہ کرایہ پر تھا اس کا کرایہ میں نے لیاہے جو تقریبا 16لاکھ31ہزار5سوروپے بنتا ہےاورتقریبا تین لاکھ اس دوران گھر کی مرمت ٹیکسوں کی ادائیگی رنگ روغن پر خرچ ہوئے ہیں وہ میں نے اپنی جیب سے ہی خرچ کیے ہیں میری ایک ہمشیرہ باہمی رضامندی سے اپنی فیملی سمیت اس مکان میں رہائش پذیر ہیں 2012 میں مکان کو دو حصوں میں تقسیم کیا تاکہ دونوں بہن بھائیوں کی رہائش الگ الگ ہو سکے واش روم ،فرش اور سیڑھیوں اوردو کمروں کی تعمیر پر پانچ سے چھ لاکھ خرچ ہوے یہ بھی میں نے اپنی جیب سے ہی خرچ کیے ہیں اس تحریر کی روشنی میں میرے درج ذیل سوالات ہیں :
1-تیسری منزل کے بارے میں کیا حکم ہے؟
2-مزید میرا جو خرچہ ہوا ہےاس مکان پر وہ مجھے کس حساب سے ملے گا کیا موجودہ قیمت سے اس کا حساب ہوگا ؟
3-کرایہ جو میں نےاستعمال کیا اس میں سب کا حصہ کس طرح نکالیں گے ؟
4-اور مکان کی کل لا گت میں سے یہ خرچہ نکال کر وراثت کیسے تقسیم ہوگی ؟مکان میں ایک بھائی اور دو بہنیں رہتی ہیں باقی رینٹ پے ہے۔
نوٹ :یہ تمام کام تیسری منزل کی تعمیر ،مکان کی مرمت ،کرایہ لینا ،وغیرہ سب ورثاء کی باہمی رضا مندی سے ہوا کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا تاہم میں شرعی حل کا طلب گار ہوں۔
وضاحت مطلوب ہے:جب دیگر ورثاء نے آپ کو مکان کرایہ پر دینے کی اجازت دی تھی تو اس وقت کرایہ کے بارے میں کیا طے ہوا تھا کہ کرایہ آپ کا ہوگا یا سب ورثاء کا مشترک ہوگا؟
جواب وضاحت :سب ورثاء نے اپنی رضامندی سے یہ کہا تھا کہ کرایہ بھی آپ ہی استعمال کرتے رہیں ۔
محمد ظفر ہاشمی
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1- مذکورہ صورت میں مکان کی تیسری منزل چو نکہ آپ نے تمام ورثاء کی رضامندی سے تعمیر کروائی تھی اس لیے تیسری منزل بھی تمام ورثاء کی مشترک ہے البتہ جتنا خرچہ آپ کا اس کی تعمیر پر ہواہے وہ آپ ترکہ میں سے لے سکتے ہیں۔
2-مکان سب ورثاء کا مشترک البتہ جتنا خرچہ آپ کا مکان کی مرمت ،روغن ،ٹیکس وغیرہ کا ہوا ہے وہ آپ تر کہ میں سے لے سکتے ہیں ۔
3-مکان سے حاصل ہونے والا کر ایہ چونکہ تمام ورثاء نے آپ کو دے دیا تھا اس لیے وہ آپ کا ہے۔
4-(تیسری منزل کی تعمیر ،مکان کی مرمت اور ٹیکس وغیرہ کے اخراجات نکال کر )مرحوم کی بقیہ کل جائیداد کے72 حصے کیے جائیں گے جن میں سے 8- 8حصے مرحوم کی ہر بیٹی کو ملیں گے اور16-16-حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو ملیں گے ۔
صورۃ تقسیم درج ذیل ہے:
8×9=72
بیوہ | 5بیٹیاں | 2بیٹے | |
1/8 | عصبہ | ||
1×9 | 7×9=63 | ||
9 | |||
7+7+7+7+7 | 14+14 |
9 ما فی الید9
5بیٹیاں | 2بیٹے | ||||||||
عصبہ | |||||||||
5 | 4 | ||||||||
1+1+1+1+1 | 2+2 | ||||||||
الاحیاء | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | بیٹی | ||
16 | 16 | 8 | 8 | 8 | 8 | 8 | |||
۱ |
نوٹ :مذکورہ جواب اس صورت میں ہے جب تمام ورثاءسوال میں دی گئی تفصیل سے متفق ہوں اگر کل یا بعض ورثاء کو مذکورہ تفصیل سے اختلاف ہوا تو مذکورہ جواب کالعدم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved