• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ ،شوہر کا تیسری مرتبہ کے الفاظ سے انکار

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

شوہر نے پہلی بار مجھے 2013 میں اکیلے میں طلاق دی، جس کے الفاظ یہ تھے ’’آج ایک طلاق تجھے میری طرف سے ہوگئی‘‘ اس کے ایک دن بعد رجوع کر لیا۔ 2014 میں دو عورتوں کے سامنے کہا کہ ’’آج میں نے تجھے دوسری طلاق دے دی ‘‘اور  2 سال پہلے اس نے مجھے یہ کہتے ہوئے کہ ’’اگر تو نے میری اجازت کے بغیر جہیز کی پتیلیاں نکال کر استعمال کیں تو تو میرے نکاح سے خارج ہے‘‘ جب کہ میں ان کے کہنے سے پہلے ہی ان میں سے ایک پتیلی نکال کر کھانا پکانے رکھ چکی تھی۔ میرے گھر والو ں نے مفتی اکمل صاحب سے فتوی لیا، انہوں نے کہا کہ یہ اپنے شوہر کے نکاح سے خارج ہو چکی ہے، لیکن جب شوہر سے بات کی گئی تو وہ صاف مکر گئے کہ میں نے ایسی بات نہیں کی، حالانکہ انہوں نے یہ بات میرے منہ پر کہی تھی اور وہ کہیں سے فتوی لے آئے کہ اگر میں اپنی بیوی سے رجوع کر لو ں جس طرح میاں بیوی کے تعلق میں رجوع کیا جاتا ہے ،تو طلاق نہیں ہوئی۔

ہم دونوں دو سال سے ایسے ہی ساتھ رہ رہے ہیں لیکن میں بہت تکلیف میں ہوں، گھر میں ہروقت لڑائی جھگڑا ہے، مالی حالات بھی دن بدن بد سے بد تر ہوتے جارہے ہیں ،میں آپ کے پاس اپنا یہ مسئلہ بھجوا رہی ہوں ،آپ بتا دیں کہ میں ان کے نکاح میں ہوں یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:

کیا دوبارہ پتیلیاں استعمال کرنے کی خاوند نے اجازت دے دی تھی یا نہیں؟

جواب وضاحت

انھوں نے کہا تھا کہ اگر تونے میری اجازت کے بغیر برتن استعمال کیے تو تو میرے نکاح سے خارج ہے ،جب کہ میں ان کے کہنے سے پہلے ہی کھانا پکنےکے لیے پتیلی رکھ چکی تھی اور وہ جب اس واقعہ کے بعد رجوع کا فتویٰ لے آئے دو دن میں ہی اور جب ہم نے رجوع کر لیا تو پھر میں دوبارہ وہ پتیلی استعمال کرنے لگی جو کہ ان کے علم میں  تھا۔

وضاحت مطلوب ہے:

2014والی طلاق کے بعد رجوع ہو گیا تھا یا نہیں ؟

جواب وضاحت:دودن بعد ہی رجوع ہو گیا تھا۔

2-خاوند اپنی بات سے ہی مکر گئے تھے کہ میں نے ایسا کہا ہے کہ اگر تو نے پتیلی استعمال کی تو تم میری طرف سے فارغ ہے ،اگلے دن انہوں نے مجھ سے رجوع کیا، اجازت تو دینے کا ذکر ہی نہیں ہوا تو اس کے بعد پتیلیاں استعمال میں آتی رہی جس کا خاوند کو علم تھا۔

استفتاء

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح مکمل طور سے ختم ہو چکا ہے، اب نہ صلح ہو سکتی ہے نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

توجیہ:         پہلی طلاق 2013 میں ہوئی جس کے بعد رجو ع ہو گیا اور نکاح بحال ہوگیا، دوسری طلاق 2014 میں ہوئی جس کے بعد رجوع ہوگیا، تیسری طلاق بقول بیوی کے، خاوند نے آج سے دو سال قبل ان الفاظ کے ساتھ مشروط کی تھی ’’اگر تونے میری اجازت کے بغیر جہیز کی پتیلی استعمال کی تو تو میرے نکاح سے خارج ہے‘‘ نکاح سے خارج ہونا جو کہ طلاق کا لفظ ہے اسے خاوندنے  برتنوں کے بغیر اجازت استعمال کے ساتھ مشروط کر دیا اور بیوی کے بیان کے مطابق اس نے یہ کام کرلیا، اس لئے تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند جلد نمبر 2 صفحہ 9میں ہے :

نکاح سے خارج کو بغیر کسی تفصیل کے طلاق کا لفظ  شمار کیا گیا ہے۔ (بحوالہ جامع الفتاوی 2/ 200 )

نوٹ: شوہر اگرچہ تیسری طلاق کے الفاظ سے انکاری ہے مگر چونکہ بیوی نے اس سے خود یہ الفاظ سنے ہیں، اس لئے بیوی اپنے علم کے مطابق اپنے آپ کو نکاح سے خارج سمجھنے کی پابند ہے۔

وکذا فی امداد الفتاوی(419/2)

والمرأة کالقاضی اذا سمعته او اخبر ها عدل لایحل لها تمکینه

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved