• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق ثلاثہ کی صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بخدمت جناب مولانا صاحب!

آپ سے گزارش ہے کہ میرے شوہر  علی نے گھریلو جھگڑے کی وجہ سے 28فروری 2019بروز جمعرات غصے میں آکر مجھے مندرجہ ذیل الفاظ ایک مرتبہ بولے ’’ہن تینوں طلاق ای‘‘یہ تقریبا 3:45کا وقت تھا میں فورا دوسرے کمرے میں اپنی ساس کے پاس چلی گئی میری ساس کانام  بی بی ہے تقریبا 5یا 10منٹ بعد میرے شوہر  علی نے دوسرے کمرے میں آکر اپنی والدہ  بی بی اور اپنے ماموں *****کے سامنے مجھے 2مرتبہ یہ الفاظ بولے ’’ہن تے تینوں طلاق دتی‘‘میں نے اپنے سسر    کو بعد اذان عصر فون کیا اور گھر آنے کے لیے کہا وہ تقریبا پونے پانچ بجے گھر آئے تھوڑی بات چیت کے بعد جب وہ صورتحال سے آگاہ ہوئے تو انہوں نے اپنے بیٹے کو ڈانٹا کہ تم نے یہ کیا حرکت کی ہے اس میرے شوہر علی نے دوبارہ کہہ دیا ’’اچھا فیر طلاق دتی  اے دتی سئی‘‘یہ الفاظ انہوں نے 3سے 4مرتبہ بولے اور یہ تقریبا 5:30کا وقت تھا ۔اب آپ مجھے یہ بتائیں کہ اس طرح سے طلاق ہوگئی یا نہیں؟کیونکہ میرے سسرال والے اسے 1ہی طلاق شمار کرتے ہیں ان کے نزدیک طلاق نہیں ہوئی اور میرے سسر    مجھے اور میرے تینوں بچوں کو اپنی کفالت میں لینا چاہتے ہیں تاکہ مجھے اپنی بیٹی بنا کررکھیں ۔ آپ مجھے قرآن وحدیث کی روشنی میں حکم الہی سے آگاہ کریں۔نیز خاوند قادسیہ مسجد گیا ہے اور کہتا ہے ایک طلاق ہو ئی ہے ۔کیا یہ درست ہے ؟کیا ایک دفعہ کی تین طلاقیں تین نہیں ہوتیں یا ایک ہوتی ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں آگاہ فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکور ہ صورت میں خاوند نے درج ذیل الفاظ استعمال کیے ہیں:

تقریبا3:45پر ایک دفعہ کہا’’ہن تے تینوں طلاق ای‘‘یعنی اب تو تجھے طلاق ہے ۔پھر 5یا10منٹ بعد دوسرے کمرے میں آکردودفعہ کہا ’’ہن تے تینوں طلاق دتی‘‘یعنی اب تو تجھے طلاق دی۔ان الفاظ کی وجہ سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ہے ۔اب نہ صلح ہو سکتی ہے نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

واضح رہے کہ صاف لفظوں میں تین طلاقیں دی جائیں تو تینوں ہو جاتی ہیں چاہے ایک ہی موقع میں دی جائیں یا الگ الگ مواقع پر دی جائیں ۔اس بات پر جمہوامت صحابہ ؓ تابعین ؒ ،تبع تابعینؒ اور ائمہ اربعہ کا اتفاق ہے۔

عن مجاهد قال كنت عندابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال أنه طلق امرأته ثلاثاً فسكت حتى ظننت أنه سيردها إليه فقال ينطلق أحدكم فيركب الأحموقة ثم يقول ياابن عباس ياابن عباس إن الله قال ومن يتق الله يجعل له مخرجاًوإنك لم تتق الله فلا أجد لك مخرجاً عصيت ربك وبانت منك امرأتك.(ابوداؤد:حدیث نمبر:۲۱۹۷)

ترجمہ:(مشہور تابعی)حضرت مجاہدرحمہ اللہ کہتے ہیں میں  صحابی رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس (بیٹھا) تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو(ایک وقت میں ) تین طلاقیں دے دی ہیں تو (کیا کوئی گنجائش ہے۔ اس پر) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کچھ دیر خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہواکہ (شاید کوئی صورت سوچ کر) وہ اس کی بیوی اس کو واپس دلا دیں گے( لیکن ) پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہوجاتا ہے (اورتین طلاقیں دے بیٹھتاہے اور)پھر(میرے پاس آکر)اے ابن عباس اے ابن عباس (کوئی راہ نکالیے ) کی دہائی دینے لگتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں ومن يتق الله يجعل له مخرجاً(جوکوئی اللہ سے ڈرے تواللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں) تم تو اللہ سے ڈرے ہی نہیں(اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ کی بات ہے۔ تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی ( اس لیے تمہارے لیے خلاصی کی کوئی راہ نہیں) اور تمہاری  بیوی تم سے جدا ہوگئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved