• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رضاعی بھائی کے حقیقی بھائیوں سے نکاح کرنے کا حکم

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ (1) رضاعی بہن بھائی جو ایک ساتھ دودھ پیتے ہیں کیا ان کا نکاح ہو سکتا ہے؟ (2) دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک ساتھ دودھ پینے والے لڑکی لڑکے کے دوسرے بہن بھائی اس زد میں آتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) رضاعی بہن بھائیوں کا آپس میں نکاح نہیں ہو سکتا۔

(2) مرضعہ (دودھ پلانے والی) کی تمام اولاد رضیع (دودھ پینے والے) کے بہن بھائی بن جاتے ہیں لہذا اس کا نکاح ان سے جائز نہیں، تاہم رضیع (دودھ پینے والے) کے بہن بھائیوں کا مرضعہ (دودھ پلانے والی) کی اولاد سے نکاح جائز ہے۔

عالمگیری (343/1) میں ہے:يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدةدرمختار (4/398) میں ہے:(وتحل أخت أخيه رضاعاً) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعاً أخت نسباً وبهما وهو ظاهر.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved