• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اسلام میں جائز کاموں کے لئے تعویذ کا کیا حکم ہے ؟

استفتاء

میرےوالد صاحب انتہائی سخت مزاج ،بہت زیادہ سخت مزاج ہیں ۔

مفتی صاحب اس ٹائم میری عمر 21/22 سال ہےاور میں شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن والد صاحب کہہ رہے ہیں کہ میں نے فلاں عمر میں شادی کی تھی تو آپ اس عمر میں کیسے کرسکتے ہو؟حالانکہ مالی لحاظ سے بھی بس چلتا ہے ۔

تو کیا اس لحاظ سے میں جلد شادی کرنے کے لیے قرآن مجید اور احادیث کے مطابق جو تعویذ ہوتے ہیں مفتی وغیرہ جو کرتے ہیں ، کرسکتا ہوں والد صاحب پر؟یااس کا کوئی وظیفہ ہے؟جادو اور جعلی تعویذ والوں سے اللہ سبحانہ و تعالی ہم سب کو بچائے ۔مفتی صاحب میں اس وقت   حتی الامکان کوشش کرتا ہوں گناہوں سے پچنے کی لیکن شیطان جان ہی نہیں چھوڑتا

واللہ اللہ سبحانہ و تعالی کو گواہ بنا کر کہتا ہوں شادی کرنے سے میں بہت سے گناہوں سے بچ جاؤ ں گا،خاص کر آنکھوں اور ہاتھ کے زنا سے ،آنکھوں کا زنا مطلب فحاشی ویب سائٹ اور غیر محرم عورتوں کو دیکھنا ،ہاتھوں کا زنا یعنی مشت زنی کیونکہ میں ان دو گناہوں سے بڑا تنگ آگیا ہوں مفتی صاحب پانچ چھ مہینے خود کو کنٹرول کرتاہوں اس کےبعد پھر سے گناہ ہوجاتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ اپنے والد کو اپنی شادی کی طرف راغب کرنے کے لیے کوئی تعویذ کر سکتے ہیں، لیکن جو تعویذ کرنا ہو وہ اور اس کے اثرات کیا ہونگے اور وہ تعویذ کس نے بتایا ہے یہ سب باتیں پہلے دارالافتاء سے چیک کروا لینا تاکہ کوئی غلط کام نہ ہو جائے۔نیز مذکورہ صورت میں آپ یہ بھی کر سکتے ہیں کہ مسلسل روزے رکھیں تاکہ شہوت کا زور ٹوٹ جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved