• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کي ايک صورت کاحکم

استفتاء

********نےمورخہ 6- 6- 2016 کواپنی اہلیہ کو تحریری طلاق دی۔ تحریر ساتھ لف  ہےطلاق نامہ یونین کونسل کو بھی ارسال کردیا گیا اور ان کووصول بھی ہو گیا ۔اس کے بعد یونین کونسل میں حاضری ہوتی رہی، صلح کی کوششیں ناکام ہوتی رہیں، بالآخر یونین کونسل نے ناکامی مصالحت کے بعد تحریری طلاق کو مؤثر قرار دے دیا، نیز عدالت میں جج نے بھی تحریر ی طلاق کو خاوندکی رضامندی سے موثر قرار دے دیا، یونین کونسل کی طرف سے ملنے والا سرٹیفکیٹ اور روداد کی نقل سات لف ہے۔ اب فریقین صلح پر آمادہ ہیں اور شرعی حکم  جاننے کے منتظر ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ مذکورہ تفصیل کے پیش نظر کیا صلح کی گنجائش ہے ؟اگر ہے تو اس کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ یونین کونسل یا جج کی جانب سے طلاق کو موثر کہنے یا قرار دینے سے تین طلاقیں تو واقع نہیں ہوگئیں؟ جبکہ اس دوران تین طلاقوں کا تذکرہ نہیں ہوا، صرف طلاق کی بات ہوتی رہی ہے۔ (نوٹ)خاوند نے اس کے علاوہ کبھی زبان سے یاتحریر سے کوئی طلاق نہیں دی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیاہے۔میاں بیوی آپس میں صلح کرکے دوبارہ اکٹھے رہنا چاہیں تو رہ سکتے ہیں مگر اس کے لیے نئے سرے سے نکاح کرنا ضروری ہوگا جس میں حق مہر بھی ہوگا اورگواہ بھی ہوں گے۔نیزنکاح  ہونے کے بعد یہ طلاق شمار میں رہے گی اورآئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

نوٹ :چونکہ خاوند نے ایک ہی طلاق دی ہے اوریونین کونسل یا جج نے اس اسی طلاق کو موثر کرنے کی بات کی ہے اور خاوند نے بھی اسی پر رضامندی ظاہر کی ہے اس لئے موثر قرار دینے سے مزید طلاق نہیں ہوئی بلکہ وہی پہلی ایک طلاق ہی قانونا معتبر قرار پائی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved