• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بیوی سے طلاق کے چھوٹے اقرار سے طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں***** ہوں ۔میر ی شادی کو تقریبا عرصہ پانچ سال ہوئے گزشتہ تین ماہ سے میری طرف سے اپنی بیگم سے بات چیت بند تھی اسی دوران گھر والوں سے ناراض ہو کر ایک ماہ پہلے میں کراچی چلاگیا کچھ دن بعد میں نے اپنے چھوٹے بھائی کو فون کیا اور گھر واپس آنے کو کہابھائی نے کہا کہ والدہ کہہ رہی ہیں کہ ابھی اسے گھر سے باہر رہنے دو اس کو احساس ہو جائیگا اس بات کو سن کر میں نے غصہ میں اپنے چھوٹے بھائی کو دو دن بعد یہ میسج کیا کہ ’’گھر والوں کو بتادینا کہ ***** کہتا ہے کہ میں نے ***** کو طلاق دی ،میںنے ***** کو طلاق دی ،میں نے ***** کو طلاق دی۔بس یہ کام میں نے آج یہاں پر ختم کردیا ہے اور ہاں امی کو بتادینا کہ میں بہت سکون میں ہوں جو کہتی تھی کہ اسے ذرا رہنے دد باہر ،احساس ہو اب ،انہیں کہنا کہ ڈھونڈ لینا اپنے بیٹے کو ‘‘اور یہ مسیج لکھتے وقت میری نیت صرف والدہ کو غصہ کھانے کی تھی ۔چھوٹے بھائی نے اس مسیج کا گھر میں کسی سے ذکر نہیں کیا ۔چار دن قبل میں گھر واپس آیا اور گھر والوں کے سمجھانے پر اور دل صاف کر کے اپنی زوجہ کو اس کے والدین کے گھر سے واپس لے آیا جو کہ دو دن قبل بوجہ فوتگی اپنے والدین کے گھر گئی تھی ۔گھر واپس آنے کے اگلے دن میری زوجہ نے میرے علم میں لائے بغیر میرا موبائل استعمال کیا اور اس میں موجود یہ مسیج پڑھ لیا ۔برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں یہ واضح کیا جائے کہ چھوٹے بھائی کو اس طرح مسیج کرنے کی کیا حیثیت ہے ۔طلاق ہوئی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب اس شخص  نے اپنے بھائی کو میسج میں کہا کہ گھر والوں کو بتا دینا کہ میں نے ***** کو طلاق دی حالانکہ اس سے پہلے اس نے زبان سے کوئی طلاق نہیں دی تھی تو یہ طلاق کا جھوٹا اقرار ہے اور طلاق کا اقرار جھوٹا بھی ہو تو قضاء اس سے بیوی کے حق میں طلاق واقع ہو جاتی ہے اورمذکورہ صورت میںچونکہ تین دفعہ کہنے کا اقرار ہے اور بیوی کو بھی اقرارکی خبر ہو چکی ہے ،اس لیے بیوی کے حق میں تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے ۔لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

فی الشامی (440/4)

ولو اقر بالطلاق کاذبا اوهازلا وقع قضاء لادیانة۔

وفی البحر277/7

والمرأۃ کالقاضی اذا سمعته او اخبر ها عدل لا یحل لها تمکینه۔

وایضا فیه (441/3)

ومنه اخبرها بطلاقها بشرها بطلاقها احمل الیها طلاقها اخبرها انها طالق قل لها انها طالق فتطلق للحال ولایتوقف علی وصول الخبر الیها ولاعلی قول المأمور ذلک۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved