• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق کے نوٹس بھیج دینے سے طلاق کاحکم

استفتاء

میں نے اپنی بیوی کو مختلف وجوہات کی بنا پر منسلکہ تین تحریروں کے ذریعے طلاق دی ہے ۔بچے چھوٹے ہیں اور بیوی کو میکے میں بھی سنبھالنے والا کوئی نہیں ۔

نوٹ:         ۱۔        طلاق کے وقت میری بیوی حاملہ تھی اور چودہ اگست کو بچی پیدا ہوئی ۔

۲۔        پہلی طلاق کا نوٹس پہلے لکھا گیا جبکہ دوسرا اور تیسرا نوٹس ایک ہی تاریخ کو لکھا گیا۔البتہ تاریخ 28اگست کی ہے۔ازراہ کرم!طلاق ہو گئی یا نہیں؟کیا ہماری صلح ہو سکتی ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:طلاق ثلاثہ والا طلاق نامہ کب ارسال کیا تھا؟ وضع حمل سے پہلے یا بعد میں؟

جواب وضاحت:بچی کی پیدائش چودہ اگست کو ہوئی اور طلاق نامہ ستائیس اگست کو ارسال کیا تھا۔اور بچے کی پیدائش سے پہلے کوئی زبانی یا عملی رجوع نہیں ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دوبائنہ طلاقیں واقع ہوئی ہیںجن کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے ،دوبارہ اکٹھے رہنے کے لیے آپس میں نیا نکاح کرنا ضروری ہے جس میں گواہ بھی ہوںگے اور حق مہر بھی رکھا جائے گا۔

نوٹ:         آئندہ کے لیے خاوند کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی رہ جائے گا ۔اگر ایک طلاق بھی دیدی تو بیوی مکمل طور پر حرام ہو جائے گی اور صلح یا رجوع کی گنجائش بالکل ختم ہو جائے گی۔

توجیہ:         پہلی دوطلاقیں حالت حمل میں ہوئی ہیں جبکہ تیسری طلاق وضع حمل کے بعد ہوئی ہے جبکہ عدت وضع حمل سے پوری ہو چکی تھی اور وہ طلاقیں بائنہ بن چکی ہیں،اگر چہ تیسری طلاق لکھی پہلے گئی ہے مگر چونکہ مورخ وموقت ہے اس لیے متعلقہ تاریخ پر موثر ہو گی۔

ولو قال انت طالق امس وقد تزوجها اليوم لم يقع شيء ول وتزوجها اول من امس وقع الساعة ولو قال انت طالق غذا تقع بطلوع الفجر ولو نوي آخر النهار صدق ديانة ولو قال انت طالق اليوم غذا اوغدا اليوم يوخذ باولهما ذکرا۔(في الهندية)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved