• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت میں پیغام نکاح کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ:

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں:

سوال: مفتی صاحب حالت عدت میں اگر والدین اپنی معتدہ لڑکی کی منگنی کسی جگہ کریں تو شرعاً یہ کیسا ہے؟یہاں ایک مفتی صاحب کہتے ہیں کہ عدت کی حالت میں نکاح کا پیغام دینا اور پیغام نکاح کو قبول کرنا دونوں ناجائز ہیں۔قرآن مجید میں بھی یہ حکم صراحتاً موجود ہے۔ اور منگنی چونکہ نکاح کے پیغام کو مؤکد کرنا اور تاریخ نکاح کی تعیین کرنا ہے۔اس لئے حالت عدت میں منگنی کرنا بھی جائز نہیں ہے۔مفتی صاحب راجح قول کیا ہے رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق کی عدت میں بھی والدین کا اپنی لڑکی کی منگنی کرنا جائز نہیں لہذا مفتی صاحب نے جو بات فرمائی ہے وہ درست ہے۔

چنانچہ عالمگیری(ج 1 ص 154) میں ہے

لا يجوز للاجنبي خطبة المعتدة صريحا سواء کانت مطلقة أو متوفي عنها زوجها کذا في البدائع ۔

مجمع الأنهر (ج 2 ص 154 )ميں هے

ولا يجوزالتصريح مثل أن يقول إني أريد أن أنکحک۔    

تنويرالأبصار(ج 5 ص 221 )

والمعتدة تحرم خطبتها  شامي ۔

در مختار ( ج 5 ص 222 )

وصح التعريض کأريد التزوج لو معتدة الوفاة لاالمطلقة إجماعا ۔

عالمگيري ( ج 1 ص534 )

أجمعوا علي منع التعريض في الرجعي و کذا في البائن وإنماالتعريض في المتوفي عنها زوجها کذا في غايةالسروجي۔

أحکام القرآن (ج 1 ص 275 )

وأذن في ذکر ذلک بالتعريض مع العاقد له وهو المرأة أو الولي والمرأة ۔

تفسير المنير (2/378)

والتعريض بالخطبة للمعتدة بسبب الوفاة أو لوليها في العدة کأن يقول إنک الجميلة۔

تفسير الوسيط ( 1/428)

(وخطبةالنساء)مخاطبة المرأة أو أوليائها في أمر زواجها

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved