- فتوی نمبر: 14-236
- تاریخ: 09 ستمبر 2019
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مسئلہ دریافت کرنا ہےکہ ایک ٹھیکدار ہے جس کا کام مکان بناکر فروخت کرنا ہے ہم نے اس سے ایک مکان کا سودا کیا 60 لاکھ میں اور 15 لاکھ اس کو بطور بیعانہ کے دیئے اور یہ طے پایا کہ ایک ڈیڑھ مہینے تک ہم اس کو بیچنے کی کوشش کریں گے کہ کچھ اوپر میں بک جائے تو ہم اپنا نفع رکھ کر باقی جو ٹھیکیدار کے بنتے ہیں اسے دے دیں گے۔ اس مکان کے ٹھیکیدار نے 60 لاکھ ہی مانگے تھے، ہم نے بالکل کم نہیں کروائے تھے اور یہ بھی طے پایا کہ اگر ہم اس کو ڈیڑھ مہینے تک فروخت نہ کر سکے تو ٹھیکےدار خود بھی کوشش کرے گا کہ وہ مکان بک جائے۔ اگر زیادہ کانہ بکےتووہ ہم سے پوچھ کرکم میں بیچ دے گا، اس نے کہا کہ میں آپ کا نقصان نہ ہونے دوں گا اگر کم میں بھی بکا تو میں اپنی طرف سے کچھ آپ کو دے دوں گا اگر کوئی گاہک نہ ملاتو ٹھیکیدارخود خرید لے گا مگر کتنے میں خریدے گا یہ طے نہ ہوا ۔اس مکان کو خریدے ہوئے آٹھ مہینے گزر گئے نہ کوئی گاہک ملا نہ اس نے خود خریدا کہ ابھی حالات خراب ہیں۔ آٹھ مہینے بعد اس نے یہ مکان ایک پارٹی کو فروخت کردیا جس کی صورت یہ ہوئی کہ اس نے ایک اور مکان اس پارٹی کو فروخت کیا تھا اور اس سے پینتالیس (۴۵)لاکھ لیے تھے ،بعد میں اس پارٹی کو یہ مکان پسند آگیا تو اس نے اس کا سودا کر لیا اور ہمیں تین لاکھ روپے بطور پرافٹ دیے کہ آپ سودے میں پیسے بھی کم نہ کروائے تھے اور میری مجبوری بھی تھی کہ میں نے پینتالیس لاکھ پکڑے ہوئے تھے اس لیے یہ پرافٹ لےلیں۔ اس نے یہ بتایا کہ سودا 56لاکھ میں ہوا ہے البتہ ہم نے اپنے طور پر پتہ کروایا تو وہ 60 لاکھ میں سودا ہوا ہے اور وہ کہہ رہا ہے کہ یہ 15لاکھ اگلے گھر میں انویسٹ کردوگویا کہ یہ ایک کاروبار کی شکل ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا یہ تین لاکھ ہمارے لئے حلال ہے؟
نوٹ :ہم نے پیسے بھی اس لئے کم نہیں کروائے تھے کہ اس نے کہا تھا کہ میں آپ کا نقصان نہیں ہونے دوں گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ نےٹھیکیدار سے مکان 60 لاکھ میں خریدا تھا اس لئے اگر ٹھیکیدار نے وہ مکان 60 لاکھ میں بھی فروخت کیا ہو تو پھر بھی آپ کو اس مکان میں کچھ نفع نہیں ہوا اور آپ کا اورٹھیکیدار کا حساب برابر ہو گیا،لہذا یہ تین لاکھ نفع کی مد میں آپ کے لینا جائز نہیں لیکن اگر آپ ٹھیکیدار کو یہ کہہ کر لیا ہو ا نفع واپس کردیں کہ مذکورہ صورت میں چونکہ نفع نہیں ہوا اس لئے ہمیں نفع لینے کا حق نہیں اور پھر بھی ٹھیکیدار آپ کو نفع دے دے تو اسے لینے کی گنجائش ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved