• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کاریگرکو گاہک لانے پر کمیشن دینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1-ہماری بجلی کی تاروں کی کمپنی  ہے اور ہم اپنا مال دوکانداروں کو سیل کرتے ہیں  ،جسکی قیمت  آج کے اعتبارسے فی کوائل 1350روپےہے ،اور جب ہم یہی کوائل کسی عام گاہگ کو سیل کرتے ہیں تو پھر 1400 یا 1450روپےکی سیل کرتے ہیں۔ تو اب مسئلہ  یہ معلوم  کرنا چاہتا ہوں کہ جب کوئی بجلی کا کاریگر کسی گاہگ کو لیکر آتا ہے تو  ہم و ہی کوائل اسکو 1350 کی دیتے ہیں تو وہ گاہگ کا بل1400 یا کم زائد کا بنوا کے دیتا ہے ہم   جو اوپر کی رقم ہوتی ہے وہ اس کاریگر کو دےد یتے ہیں اب ہمارے لئے کیا حکم ہے ؟؟

2-اور کاریگر کے لئے کیا حکم ہے ؟؟؟

3-اس کا شرعی طور پر کیا جواز ہے یا نہیں ؟؟ آپ کے جواب کا منتظر،

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-2-3- جو کاریگر کسی گاہک کو لے کر آتا ہے وہ دراصل یہ چاہتا ہےکہ مجھے دکاندار سے گاہک لانے پر کمیشن ملے اور گاہک کو بھی پتا نہ چلے بلکہ گاہک یہ سمجھے کہ کاریگر بے لوث ہو کر مجھے اس دکاندار کے پاس لایا ہے،یہاں لانے سے کاریگر کا کوئی مالی مفاد وابستہ نہیں، کاریگراگرچہ دکاندار سے کمیشن لیتا ہے تاہم کاریگر کا یہ عمل گاہک کوایک قسم کا دھوکہ دینا ہےکہ گاہک تو یہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ کاریگر محض میری خیرخواہی میں مجھے یہاں لایا ہے ،مجھے یہاں لانے سے کاریگر کاکوئی مالی مفاد وابستہ نہیں جبکہ حقیقت میں کاریگر کا مالی مفاد بھی ہے ۔

لہٰذا مذکورہ صورت میں چودہ سو(1400) یا کم و بیش کا بل بنا کر تیرہ سو پچاس (1350)سے اوپر کے پیسےکاریگرکو دینا جائز نہیں کیونکہ ایسا کرنا کاریگر کے دھوکے والے عمل میں ایک گونہ کاریگرکی معاونت ہے اور کاریگر کے لیے بھی یہ رقم لینا جائز نہیں کیونکہ وہ گاہک کو دھوکے میں رکھ کر آپ سے یہ رقم لیتاہے،اس کی جائز صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کاریگر گاہک کو صاف صاف بتادے کہ میں آپ کو مارکیٹ ریٹ کے مطابق سامان یعنی تار دلواؤں گا اور دکاندار سے اپناکمیشن لوں گا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved