- فتوی نمبر: 14-306
- تاریخ: 04 جولائی 2019
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک شخص ایک جگہ ٹیوشن پڑھاتا ہے ۔طالب علم 20 دن کی چھٹی پر چلا گیا۔ اس صورت میں کیا اب پورے مہینے کی تنخواہ لے یا صرف دس دن کی؟
وضاحت مطلوب ہے:
اس بارے میں طے کیا ہوا تھا بچوں کے والدین سے ؟اور کیا وہ پورے مہینے کی فیس دے سکتے ہیں ؟
جواب وضاحت :
کوئی سمجھوتا نہیں ہوا ،بس وہ ہر مہینے دیتے ہیں۔،اس بار پوچھ رہے ہیں کہ پورے پیسے دینے ہیں یا نہیں؟
ورنہ پیسے ہر مہینے ملتے ہیں اور وہ دینے کی استطاعت بھی رکھتے ہیں۔ میرے لئے صرف یہ مسئلہ ہے کہ کیا لینا جائز ہے ؟جبکہ چھٹی بھی ان کی طرف سے ہوئی ہے، جبکہ اکثر وہ لوگ تفریح کے لیے جاتے ہیں تب بھی چھٹی دیتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ ان 20 دن کی بھی تنخواہ لے سکتے ہیں۔
چنانچہ امداد الاحکام جلد نمبر 3 صفحہ 527 میں ہے:
جن ایام کی تعلیم لڑکوں کے حاضر نہ ہونے کی وجہ سے ناغہ ہوا ان ایام کی تنخواہ کا مدرس مستحق ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved