- فتوی نمبر: 14-111
- تاریخ: 10 مئی 2019
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
حضرت میں باہر ملک میں رہتا ہوں اور یہاں کھانا ڈیلیور کرنے کا ایک کاروبار ہے جو گھنٹے کے حساب سے تنخواہ دیتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہمارے کافی دیندار مسلمان کام کرتے ہیں جبکہ ان کے کھانے میں خنزیر کا گوشت پکا ہوا ہوتا ہے تو کیا ان کے ہاں کام کرنا جائز ہے اور اس کے علاوہ چکن، مٹن اور بطخ بھی ہے۔ جزاک اللہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس کمپنی میں کھانا ڈیلیور کرنے کا کام کرنے کی گنجائش ہے کیونکہ مذکورہ صورت میں اولا تو اصل اجارہ وقت کا ہے اور اجارے کی اس قسم میں آدمی اجرت کا حقدار وقت دینے کی وجہ سے ہوتا ہے خواہ اس وقت میں کام کرنے کی نوبت آئے یا نہ آئے۔ اور ثانیاً اس وقت میں خنزیرکا پکا ہوا گوشت ڈیلیور کرنا بھی ہر حال میں یقینی نہیں، کبھی کرنا پڑے گا اور کبھی نہیں۔ اور ثالثاً بعض آئمہ کے نزدیک مسلمان ذمی کے لیے خنزیر کا کھانا ڈیلیور کر سکتا ہے کیونکہ خنزیر کا کھانا اگرچہ مسلمان کے لئے جائز نہیں تاہم ذمی کے لئے اس کا کھانا جائز ہے۔
(والثاني) وهو الأجير ( الخاص ) ويسمي أجير واحد ( وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل کمن استؤجر شهرا للخدمة أو ) شهرا ( لرعي الغنم ) المسمي بأجر مسمي…. ( الدر المختار117/9)
(قوله وحمل خمر ذمي) قال الزيلعي : وهذا عنده وقالا هو مکروه لأنه عليه الصلاة والسلام (لعن في الخمر عشرة وعد منها حامله) وله أن الإجارة علي الحمل وهو ليس بمعصية ، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار ، وليس الشرب من ضرورات الحمل ، لأن حملها قد يکون للإراقة أو للتخليل ، فصار کما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول علي الحمل المقرون بقصد المعصية ا هـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان ، ثم قال الزيلعي : وعلي هذا الخلاف لو آجره دابة لينقل عليها الخمر أو آجره نفسه ليرعي له الخنازير يطيب له الأجر عنده وعندهما يکره. (رد المحتار9/645)
وإذا استأجر ذمي مسلما ليحمل له خمرا ولم يقل ليشرب أو قال ليشرب جازت له الإجارة في قول أبي حنيفة رحمه الله تعالي خلافا لهما. (الفتاوي الهندية 4/449)
© Copyright 2024, All Rights Reserved