• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق یافتہ لڑکی کا زکوٰۃ لینا

استفتاء

(1) طلاق یافتہ جوان لڑکی ہے ساتھ میں 6 سالہ بچی ہے اور کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے صرف کھانا والدین دیتے ہیں ۔اکثر اوقات گھریلو جھگڑے کی وجہ سے کھانا بھی باہر سے منگوانا پڑتا ہے خود سے  کبھی عید وغیرہ پہ  بچی کو کپڑے لے دیتے ہیں چیز کے پیسے بھی دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کوئی خرچہ نہیں دیتے، بچی چیسٹ انفیکشن کی مریضہ ہے تقریباً ایک ماہ میں بچی کا دوائ اور پڑھائی  کا خرچہ 6 ہزار ہو جاتا ہے ۔ اس کے علاو خود لڑکی ڈیپریشن کی مریضہ ہوتی جا رہی ہے ہر وقت کوئی نہ کوئی علاج معالجہ چلتا رہتا ہے۔  لوگ باہر سے مدد کرتے ہیں ۔ اگر مدد والے پیسے زکوۃ کے ہوتے ہوں توکیا لڑکی لے سکتی ہے۔(2) دوسری بات  بچی کے باپ نے کیس بھی کیا ہوا ہے عدالت میں بچی سے ملاقات کرتا ہے ۔ کبھی 5۔6 ماہ بعد کبھی اس سے زیادہ عرصہ بھی گزار کے ملاقات کیلیے آتا ہے 5 ہزار یا کبھی 10 ہزار دیتا ہےبچی کو، تیسری بات  جب لڑکی کو طلاق ہوئی تھی وہ بچوں کے علاوہ اپنے گھر سے کچھ نہیں لا سکی ۔ جہیز ضروریات کا سامان۔ قیمتی اشیاء سب آج تک ادھر ہی ہیں  طلاق کو  6 سال کا عرصہ ہو رہا ہے۔سسرال والے نہیں دیتے ۔لڑکی  کے میکے میں پہلے کسی ضرورت کے تحت  سونے کی کچھ چیزیں جو سسرال کی طرف سے تھیں  ان کا وزن ڈیرھ تولہ سے کم اور ایک تولہ سے زیادہ ہے۔اس سونے کے زیور  کا مطالبہ عدالت میں شوہر نے کیا ہوا ہے کہ  یہ زیور میرا واپس کرے اور ۔جہیز کے سامان وغیرہ کا کہا ہوا ہے شوہر نے عدالت میں کہ وہ بھی شادی کے وقت اسنے خود لیا تھا جھوٹ کہہ  رہا ہے سرا سر ۔ اس زیور کے بارے میں آپ کی شریعت کے مطابق کیا رائے ہے زیور میں نے چھ سال سے استعمال نہیں کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ صورت میں چونکہ اپنے جہیز  کے بدلے میں اس نے زیور رکھا ہوا ہے، لہذا یہ زکوۃ نہیں لے سکتی۔

(2)شرعی لحاظ سے  سسرال والوں کی طرف سے دیا ہوا زیور اگر آپ کو بطورِ ملکیت نہ دیا گیا ہو تو وہ سسرال والوں  کی ملکیت ہے لیکن اگر انہوں نے آپ کے جہیز  کا سامان روک لیا ہو اور زیور کی قیمت بھی اتنی ہی ہو یا اس سے کم ہو تو آپ زیور روک سکتی ہیں، اگر قیمت زیادہ ہو تو زائد قیمت واپس کرنا  ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved