• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

روزے کی حالت میں تھوک کے ساتھ خون کا اندر جانا

استفتاء

روزے میں سوتے وقت تھوک کے ساتھ خون ہوتا ہے تھوڑا سا اندر چلا جاتا ہے اس سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اس سے بچنا ممکن نہیں۔

امدادالاحکام (134/2) میں ہے:

سوال: زید کا دماغ یا پھیپھڑا یا مسوڑھوں کے پھول جانے یا  دانتوں کے ہلنے کے سبب منہ کے راہ خون آتا رہتا ہے، یہاں تک کہ سانس کے ذریعے فرو حلق بھی جاگتے سوتے ہوتا ہے، ایسی حالت میں اگر زید روزے رکھے تو اس کا روزہ ادا ہو گا یا نہیں، اگر روزہ اس کا اس سبب سے نہیں ادا ہوتا ہے تو بدلے ان روزوں کے زید کو شرعاً کیا کرنا چاہیے؟

الجواب: جس شخص کے دانتوں میں سے اکثر خون آتا رہتا ہو اور بلا اختیار جاگتے ہوئے یا سوتے ہوئے حلق میں داخل ہو جائے اس کا حکم کسی جگہ صریح نہیں ملا، مگر علامہ شامی رحمہ اللہ نے اتنا لکھا ہے کہ: ’’و من هذا يعلم حكم من قلع ضرسه في رمضان و دخل الدم إلى جوفه في النهار و لو قائماً فيجب عليه القضاء إلا أن يفرق بعدم إمكان التحرز عنه فيكون كالقيء الذي عاد بنفسه فليراجع.‘‘ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس شخص کے روزہ کو صحیح کہنے کی گنجائش ہے، اور اگر شامی رحمہ اللہ کی عبارت ذیل پر نظر کی جائے تو اور بھی زیادہ گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ ’’( قوله و لم يصل إلى جوفه)ظاهر إطلاق المتن أنه لا يفطر و إن كا الدم غالباً على الريق و صححه في الوجيز كما في السراج و قال وجهه أنه لا يمكن الاحتراز عنه عادتاً فصار بمنزلة ما بين أسنانه إلخ‘‘ پس صاحبِ وجیز بدون مرض بھی دم خارج من بین الاسنان کو غیر ممکن الاحتراز قرار دے کر موجب فساد نہیں دیتے، تو حالت مذکورہ فی السوال میں تو بدرجہ اولیٰ دخول دم فی الجوف کو غیر مفسد کہیں گے، جس میں احتراز کا عدم امکان مسلم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved