• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

بہنوں کا اپنے بھائی کو میراث کے حصے بیچ دینے کی صورت میں میراث کا مطالبہ کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب حضرت صاحب میرے باپ کا انتقال 2010ء میں ہوا۔ان کے ترکہ میں ایک مکان ساڑھے پانچ مرلے  کا تھا،میں تین بہنوں کا اکلوتا بھائی ہوں ۔والدہ پہلے ہی فوت ہوچکی تھی ،ہم سب بہن بھائی اس وقت شادی شدہ تھے ،باپ کے انتقال سے دو سال قبل میں نے ان سے عرض کی کہ بہنوں کا حصہ انہیں دے دینا چاہیے تو انہوں نے ان کو بلوا کر کہا کہ آپ اپنا حصہ جو بنتا ہے لے لیں تو  تینوں بہنوں نے کہاکہ ہم نے حصہ نہیں لینا ہم بھائی کے حق میں اپنا حصہ چھوڑتی ہیں ۔بعد میں والد صاحب نے مجھے کہا کہ آو کچہری چلیں میں مکان تمہارے نام کروا دوں لیکن میں نے اس بات کو آج کل پر مؤخر رکھا تاکہ بہنیں نظر ثانی کرلیں۔باپ کی وفات کے بعد 2015ء میں میرے کہنے پر تینوں بہنوں نے بخوشی پورا مکان میرے نام بطور بیع  رجسڑڈ کروادیا۔اب دو بہنیں مجھ سے اپنے حصے کا مطالبہ کررہی ہیں ۔لیکن تیسری بہن اپنے پہلے قول پر قائم ہے وہ حصے کا مطالبہ نہیں کرتی۔

حضرت صاحب اب تک میں نے مشرقی روایات کے مطابق بہنوں کی غمی خوشی پر اخراجات کیے ان کے بچوں کی شادیوں پر منڈے وغیرہ دیئے ۔علاوہ ازیں مطالبہ کرنے والی ہر دوبہنوں نے پانچ چھ سال تک میرے ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ روپے بطور قرض بھی استعمال کیے ۔اس تناظر میں، میں آپ سے یہ مسئلہ پوچھنا  چاہتا ہوں کہ اب مجھے شرعی طور پر انہیں حصہ دینا ضروری ہے یا نہیں ؟اگر دینا ضروری ہے توکیا مکان کی موجودہ مالیت مدنظر رکھی جائے گی یا 2008ء والی جب انہیں باپ نے حصہ لینے کی پیش کش کی تھی ۔

وضاحت مطلوب:

مذکورہ صورت میں پورا مکان آپ کے نام رجسٹرڈ کروانے کی جو صورت اختیار کی گئی اسے ساتھ لف کریں۔

جواب وضاحت:

مکان کے کاغذات بھیج دیئے گئے  ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی بہنوں کی جانب سے اپنا حصہ آپ کے نام رجسٹرڈ کروانے کی تحریر کی رو سے آپ کی بہنوں نے اپنا حصہ بعوض تین لاکھ پانچ ہزار(305000) روپے آپ کےہاتھ فروخت کیا ہے لہذا مکان میں اب وہ اپنے حصے کامطالبہ نہیں کرسکتیں اور نہ ہی آپ کے ذمے مکان میں سے انہیں حصہ دینابنتا ہے ۔البتہ اگر زرثمن انہوں نےواقعتاًوصول کر لیا تھا تو اب کسی چیز کی ادائیگی آپ کے ذمے نہیں اور اگر انہوں نے زرثمن وصول نہیں کیا تھااور زبانی یا تحریری طور پر زر ثمن معاف بھی نہیں کیا تھا تو زرثمن کی ادائیگی آپ کے ذمے بنتی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved