• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میراث کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ والدین حیات ہیں اور بیٹی نسیم اختر فوت ہو گی ہے توکیا بیٹی نسیم اختر کا شوہر اور بچے والدین (نانا،نانی)کی وراثت کے حق دار ہیں یا نہیں؟

۲۔ بیٹی نسیم اختر فوت ہو گئی ہے،اور والدین حیات ہیں تو کیا والدین بیٹی کی جائیداد میں حصہ لے سکتے ہیں یانہیں؟ اگر لے سکتے ہیں تو بتادیں والداور والدہ کا کتنا حصہ بنتا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے :

(۱)نسیم اختر کے بچوں کے علاوہ نانا نانی کا کوئی اور وارث موجود ہے؟اگر ہے تو وہ کون ہے؟(۲)نسیم اختر کے کتنے بچے ہیں؟اور وہ کیا کیا ہیں یعنی لڑکے کتنے ہیں لڑکیاں کتنی ہیں؟

(۱)نسیم کے چار بھائی ،دوبہنیں۔(۲)نسیم کے تین بیٹے ،دوبیٹیاں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں نسیم اختر کے شوہر کا اپنے ساس سسر کی وراثت میں کچھ حصہ نہیں ،اسی طرح مذکورہ صورت میں نانا نانی کے دیگر بیٹے ،بیٹیوں کی موجودگی میں نسیم اختیر کے بچوں کا اپنے نانا نانی کی وراثت میں کچھ حصہ نہیں ۔تاہم نانا نانی اپنی زندگی میں نسیم اختیر کے بچوں کو کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔

۲۔ مذکورہ صورت میں نسیم اختر کی جائیداد میں ان کے والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا بنتا ہے ۔لہذا والدین اپنا اپنا چھٹا حصہ لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں اور اگر نہ لینا چاہیں اور نسیم اختر کے بچوں کو ہدیہ کردیں تو یہ بھی کرسکتے ہیں ۔

ولابويه لکل واحد منهما السدس مما ترک ان کان له ولد

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved