- فتوی نمبر: 16-91
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں بارسلونا(اسپین)میں رہتا ہوں میری ٹریول ایجنسی ہے یہاں کچھ بینک ہیں جو اپنی اے ٹی ایم مشین لگانے کے 500یورومہینے کے دیتے ہیں،اگر ہم ان کو اپنی دوکان پر لگانے دیں توکیا مشین لگلوانا جائز ہے؟مہربانی کر کے بتائیں کہ کہیں حرام تو نہیں کہ ہم اس سے باز رہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اے ٹی ایم مشین بینک کے کیشئر کی طرح ہے کہ جس طرح بینک کا کیشئرہرطرح کی رقموں (سودی ،غیر سودی)کالین دین کرتا ہے اسی طرح اے ٹی ایم مشین کے ذریعے لوگ ہرطرح کی رقمیں (سودی،غیرسودی)نکلواتے ہیں لہذا اے ٹی ایم مشین کے لیے جگہ کرائے پر دینے میں سودی رقم حاصل کرنے میں معاونت ہے اس لیے اے ٹی ایم مشین کے لیے جگہ فراہم کرنا جائز نہیں،کیونکہ یہ ایسے ہے جیسے کیشئر کو اپنی جگہ میں بٹھانا
© Copyright 2024, All Rights Reserved