• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عادت کے بعد دوبارہ خون آنا

استفتاء

ایک عورت ہے جس کی حیض کی عادت آٹھ دن کی ہے۔ جن کی ابتداء 2 تاریخ سے ہوتی ہے اور 9 تاریخ پر ختم ہو جاتے ہیں۔ اس مہینے عادت کے مطابق خون آیا اور عادت کے مطابق ہی  خون بند ہوا، مگر 12 تاریخ سے پھر خون جاری ہوا، 17 تک یعنی 5 دن خون آیا پھر خون بند ہو گیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ (1) اس کی حیض اور طہر کی کیا ترتیب ہے؟ (2) آئندہ عادت کب سے کب تک ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں اس عورت کو 12 تاریخ سے 17 تاریخ تک جو پانچ دن خون آیا ہے یہ بیماری کا خون ہے اور اس سے اس عورت کی حیض اور طہر کی سابقہ ترتیب پرکچھ فرق نہیں پڑا۔

2۔ آئندہ عادت کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔

رسائل ابن عابدین (8/78) میں ہے:

(والطهر الناقص) عن أقله (كالدم المتوالي) لأنه طهر فاسد كما في الهداية (لا يفصل بين الدمين) بل يجعل الكل حيضاً إن لم يزد على العشرة و إلا فالزائد عليها أو على العادة استحاضة.

كفايه شرح هدايه على هامش فتح القدير (8/175)

(والطهر إذا تخلل بين الدمين في مدة الحيض فهو كالدم المتولي) قال رضي الله عنه: وهذا إحدى الروايات عن أبي حنيفة رحمه الله، ووجهه أن استيعاب الدم مدة الحيض ليس بشرط بالإجماع، فيعتبر أوله وآخره كالنصاب في باب الزكاىة، وعن أبي يوسف رحمه الله  وهو روايته عن أبي حنيفة، وقيل هو آخر أقواله أن الطهر إذا كان أقل من خمسة عشر يوماً لا يفصل وهو كله كالدم المتوالي لأنه طهر فاسد فيكون بمنزلة الدم، والأخذ بهذا القول أيسر.

(وعن أبي يوسف رحمه الله  وهو روايته عن أبي حنيفة، وقيل هو آخر أقواله أن الطهر إذا كان أقل من خمسة عشر يوماً لا يفصل) بين الدمين (وهو كله كالدم المتوالي لأنه طهر فاسد) لا يصلح للفصل بين الحيضتين لأن أقل مدة الطهر الصحيح خمسة عشر يوماً فكذلك لا يصلح للفصل بين الدمين لأن الفاسد لا يتعلق به أحكام الصحيح شرعاً فكان كالدم المتوالي.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved