• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

آڑھتیوں کا آپس میں پیسوں کے قرض کا لین دین

استفتاء

منڈی میں موجود آڑھتی حضرات ایک دوسرے سے پیسے قرض بھی لیتے ہیں۔ اگر کسی آڑھتی کو پیسوں کی ضرورت پڑے تو وہ خود یا اپنے کسی منشی کو دوسرے کے پاس قرض لینے کے لیے بھیج دیتا ہے۔ بعض آڑھتیوں نے اپنے منشیوں کو اس بات کا اختیار بھی دے رکھا ہے کہ جب ضرورت پڑے تو دوسرے سے قرض لے لیں۔ دوسرے آڑھتیوں کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ فلاں آڑھتی نے اپنے منشی کو قرض لینے کی اجازت دی ہوئی ہے اس لیے وہ بھی بلا خطر قرض دے دیتے ہیں۔ آڑھتیوں کے درمیان چلنے والے اس قرض کی واپسی کی کوئی متعین مدت طے نہیں کی جاتی بلکہ جب قرض خواہ آڑھتی کو ضرورت پڑتی ہے  اور وہ مطالبہ کرتا ہے تو اسے دے دیا جاتا ہے۔  کیا قرض کے معاملے کا مذکورہ طریقہ درست ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سوال میں مذکورہ طریقہ کے مطابق آڑھتیوں کا آپس میں قرض کا لین دین شرعاً درست ہے بشرطیکہ اس قرض پر کوئی اضافی رقم نہ لی جائے کیونکہ قرض کی ادائیگی کے لئے کوئی خاص تاریخ یا دن مقرر کرنا اگرچہ فی نفسہ درست ہے لیکن وہ مدت شرعاً لازم نہیں ہوتی بلکہ قرض دینے والا جب چاہے رقم کی واپسی کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

(١)  الفتاوی الهندیة: 6/ 356

ولایکتب في القرض مؤجلاً لأن القرض لا یقبل التأجیل کذا في المحیط۔

(٢)  المحیط البرهانی: 444/6

إن الأجل في القرض لا صحة له معلوماً کان الأجل أو مجهولاً فصار ذکر الأجل و عدمه بمنزلة.…………………………… والله تعالیٰ أعلم بالصواب

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved