• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آئی بی ایس کے علاج کے لیے بھنگ کا تیل استعمال کرنے کا حکم

استفتاء

میرا نام ** ہے۔ مجھے آئی بی ایس بیماری ہے جو مخفف ہے اری ٹیبل باؤل سینڈروم کا(معدہ اور نظام ہضم کی بیماری)۔اس بیماری کا کوئی باقاعدہ علاج نہیں ہے۔ یہ ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے بھی ہوتا ہے ۔عام طور سے اس کا علاج کرنے کے لئے اینٹی ڈپریشن دوائیاں بھی دی جاتی ہیں جن کے بہت سائڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں۔مختلف طبی اداروں کی تحقیق کے مطابق اس کا ایک علاج بھنگ کا تیل ہے، یہ بهنگ کے پتوں سے تیار ہوتا ہے۔ بهنگ کے پتوں میں سی بی سی، سی بی ایس ،ٹی ایچ سی کا کیمیائی مواد ہوتا ہے۔ یہ تیل اگرایک  دو قطرے لیا جائے اینگزائٹی اور ڈپریشن یا گھبراہٹ کا علاج کرتا ہے ۔حتیٰ کہ بھنگ سے کینسر کا علاج کیا گیا ہے اور ایڈز جیسے لاعلاج مرض کا بھی۔ لیکن یہ علاج ابھی تک ایلوپیتھک میں اختیار نہیں کیا گیا اس لیے ڈاکٹروں سے اس بارے میں پوچھیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم بھنگ کے تیل کے مندرجہ بالا بیماریوں میں مفید ہونے نہ ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا طبی مقصد کے لئے اس کےتیل کو پینے میں استعمال کیا جاسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بھنگ خشک جامد نشہ آور اشیاء میں داخل ہے، اسی طرح بھنگ کا تیل بھی خشک نشہ آور میں اشیاء میں  داخل ہے مائع نشہ آور اشیاء میں داخل نہیں کیونکہ بھنگ بذاتہ مائع نہیں ہے بلکہ تصرف کر کے مائع بنائی جاتی ہے اس لیے خشک نشہ آور ہونے سے نہیں نکلتی۔

خشک نشہ آور اشیاء کا حکم یہ ہے کہ یہ پاک تو ہیں لیکن بلا ضرورت ان کا اتنی مقدار میں بھی استعمال جائز نہیں ہے جس سے نشہ نہ آتا ہو، البتہ ضرورت کی وجہ سے اتنی مقدار میں استعمال جائز ہے کہ جس سے نشہ نہ آتا ہو۔

چونکہ آپ نے بھنگ کے تیل کا استعمال بغیر کسی ضرورت کے محض لہو و لعب کے لیے نہیں کرنا لہٰذا آپ کے لیے بھنگ کے تیل کی اتنی مقدار استعمال کرنے کی گنجائش ہےکہ جس سے نشہ نہ آتا ہو۔ لیکن حتی الامکان اتنی مقدار سے بھی احتیاط افضل ہےکیونکہ اکثر تھوڑے سے زیادہ کی نوبت آجاتی ہےپھر ضرورت و عدم ضرورت کا خیال نہیں رہتا۔

شامی (46/10) میں ہے:( قوله ويحرم أكل البنج ) هو بالفتح : نبات يسمى في العربية شيكران ، يصدع ويسبت ويخلط العقل كما في التذكرة للشيخ داود.وزاد في القاموس : وأخبثه الأحمر ثم الأسود وأسلمه الأبيض ، وفيه : السبت يوم الأسبوع، والرجل الكثير النوم ، والمسبت : الذي لا يتحرك .وفي القهستاني : هو أحد نوعي شجر القنب ، حرام لأنه يزيل العقل ، وعليه الفتوى ، بخلاف نوع آخر منه فإنه مباح كالأفيون لأنه وإن اختل العقل به لا يزول ، وعليه يحمل ما في الهداية وغيرها من إباحة البنج كما في شرح اللباب ا هـ .أقول : هذا غير ظاهر ، لأن ما يخل العقل لا يجوز أيضا بلا شبهة فكيف يقال إنه مباح : بل الصواب أن مراد صاحب الهداية وغيره إباحة قليله للتداوي ونحوه ومن صرح بحرمته أراد به القدر المسكر منه ، يدل عليه ما في غاية البيان عن شرح شيخ الإسلام : أكل قليل السقمونيا والبنج مباح للتداوي ، ما زاد على ذلك إذا كان يقتل أو يذهب العقل حرام ا هـ فهذا صريح فيما قلناه مؤيد لما سبق بحثناه من تخصيص ما مر من أن ما أسكر كثيره حرم قليله بالمائعات ، وهكذا يقول في غيره من الأشياء الجامدة المضرة في العقل أو غيره ، يحرم تناول القدر المضر منها دون القليل النافع ، لأن حرمتها ليست لعينها بل لضررها .وفي أول طلاق البحر : من غاب عقله بالبنج والأفيون يقع طلاقه إذا استعمله للهو وإدخال الآفات قصدا لكونه معصية ، وإن كان للتداوي فلا لعدمها ، كذا في فتح القدير ، وهو صريح في حرمة البنج والأفيون لا للدواء .وفي البزازية : والتعليل ينادي بحرمته لا للدواء ا هـ كلام البحر. وجعل في النهر هذا التفصيل هو الحق .والحاصل أن استعمال الكثير المسكر منه حرام مطلقا كما يدل عليه كلام الغاية. وأما القليل، فإن كان للهو حرام، وإن سكر منه يقع طلاقه لأن مبدأ استعماله كان محظورا ، وإن كان للتداوي وحصل منه إسكار فلا ، فاغتنم هذا التحرير المفردكفايت المفتی(255/9) میں ہے:(سوال)  ۔۔۔۔جہاں تک میں نے تحقیق کیا ہے ایلو پیتھک اور ہومیو پیتھک ادویات شراب کی آمیزش سے تیار کی جاتی ہیں  کیا اس کا استعمال شرعاً جائز ہے ؟ (۳)  یونانی ادویات میں بعض  مسکرات مثلاً افیون ‘ پوست ‘ بھنگ وغیرہم مستعمل ہیں ان کے استعمال  کی کیا شرعاً اجازت ہے ؟(جواب ۳۸۱)  ۔۔۔۔ (۲) ایلوپیتھک اور ہومیو پیتھک ادویہ کا استعمال مباح ہے جب کہ مسکر نہ ہوں (۳) جس حد تک مسکر نہ ہوں ادویہ مباح ہیں ۔ (۲)  محمد کفایت اللہ

احسن الفتاویٰ (484/8) میں ہے:مسکرجامد کاحکم: جامد مسکرات جیسے افیون وغیرہ کی اتنی مقدار جو بالفعل نشہ کرے یا اس میں ضرر شدید ہو حرام ہے، اسی طرح مقدار نشہ سے کم صرف لہو کے طور پر استعمال کرنا بھی حرام ہے، البتہ مقدار قلیل جو حد نشہ سے کم ہو دواءً استعمال کرنا جائز ہے۔عطر ہدایہ (ص: 51) میں ہے:جس نشہ والی چیز میں بذاتہ سیلان ہو جیسے شراب یا تاڑی وہ ناپاک بھی ہے اور حرام بھی اور اگر سیلان نہ ہو تو وہ ناپاک نہیں ہےاگر چہ تصرف کر کے اسے سیال بنا لیں جیسے بھنگ اور افیون یہ حرام ہیں ناپاک نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved