• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آئینہ کے سامنے نماز پڑھنے کا حکم

  • فتوی نمبر: 9-229
  • تاریخ: 06 فروری 2016

استفتاء

آئینہ کے سامنے نماز پڑھنے کا کیا حکم؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آئینہ کے سامنے نماز پڑھنے سے نماز ہو جاتی ہے،البتہ مکروہ ہوتی ہے۔ کیونکہ  آئینہ کے سامنے نماز پڑھنے سے نماز کے خشوع میں فرق آنے اور نمازی کی توجہ ہٹنے کا خطرہ رہتا ہے۔ لیکن یہ کراہت، کراہت تنزیہی ہے۔

فتاویٰ شامی میں (2/425) ہے:

بقي من المكروهات أشياء أخر: منها الصلاة بحضرة ما يشغل البال ويخل بالخشوع كزينة ولهو ولعب.

وفيه أيضاً (2/431):

(ولا بأس بنقشه خلا محرابه) فإنه يكره لأنه يلهي المصلي. قوله (لأنه يلهي المصلي) أي فيخل بخشوعه من النظر إلى موضع سجوده ونحوه، وقد صرح في البدائع في مستحبات الصلاة أنه ينبغي الخشوع فيها، ويكون منتهى بصره إلى موضع سجوده… إلخ. وكذا صرح في الأشباه أن الخشوع في الصلاة مستحب، والظاهر من هذا أن الكراهة هنا تنزيهية، فافهم.

خیر الفتاویٰ (2/431) میں ہے:

’’شیشہ میں دکھائی دینے والی صورتیں تصویر کا حکم نہیں رکھتیں۔ کیونکہ یہ عکس ہے، ورنہ آئینہ کی بھی اجازت نہ ہوتی۔ لیکن ایک دوسری وجہ سے کراہت موجود ہے، بشرطیکہ مخل خشوع ہو اور دل کی مشغولی کا باعث ہو۔‘‘

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved