• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اعلی ادنی آئل بیچنے کے متعلق سوالات

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارا موٹر سائیکل کے سپئر پارٹس کا کام ہے اس وقت مارکیٹ میں جو جینین انجن آئل ہے اس کا اوپن ریٹ  320 روپے ہے جو    دوکاندار کو تقریبا 260 روپے کا پڑتا ہے اس کے علاوہ دوسری قسم آئل کی وہ ہے جس کی پیکنگ وغیرہ سب کچھ جینین آئل ہی کی طرح ہوتی ہے بہت معمولی فرق ہوتا ہے جسے دکاندار ہی پہچان سکتا  ہے یہ آئل تقریبا 140 روپے کا دکاندار کو پڑتا ہے اب خریدار بھی تین طرح کے ہوتے ہیں مثلاپہلی قسم کے خریدار:

اکثر خریدار تو ایسے ہوتے ہیں جو اپنی گاڑی کا آئل تبدیل کروانے آتے ہیں اور صرف آئل طلب کرتے ہیں نہ وہ کسی خاص برانڈ کا آئل مانگتے ہیں اور نہ ہی انہیں اس بات کا علم ہوتا ہے کہ اعلیٰ اور ادنیٰ کے اعتبار سے آئل کی ایک سے زیادہ قسمیں  ہیں۔

پہلی قسم کے خریداروں کے اعتبار سے تو درج ذیل صورتیں رائج ہیں:

1 ۔ادنی آئل کو  ا علی ہی کی قیمت پر بیچ دیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت جائز نہیں ہے کیونکہ یہ دھوکہ دہی ہے۔

2 ۔ادنی کو اعلیٰ سے کم قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے لیکن یہ فرق بہت معمولی ہوتا ہے ۔ مثلا اعلیٰ کی قیمت320

روپے ہے تو ادنیٰ کو 300 یا 310 روپے میں دیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ قیمت کے کچھ فرق کے ساتھ بیچا جائے  لیکن خریدار اس کو اعلیٰ تیل ہی سمجھتا ہے جبکہ حقیقت میں وہ ادنی آئل ہوتا ہے اس لیے یہ دھوکہ دہی اور ناجائز ہے۔

3 ۔صورتحال وہی ہوتی ہے جو2 نمبر کے تحت بیان ہوئی ہے لیکن گاہک کے لیے قیمت کا فرق واضح ہوتا ہے مثلا 250 260 یا 270 روپے میں۔

 

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت بھی جائز نہیں کیونکہ سائل کے بقول جینیئن آئل تقریبا 260 روپے لیٹر پڑتا ہے لہذا دو نمبر آئل جو کہ 270 میں فروخت کرے گا تو گاہک تو یہی سمجھے گا کہ اس نے جینیئن آئل دیا ہے اور اپنا نفع معمولی رکھا ہے البتہ اگر دکاندار گاہک کو صاف بتادے کہ یہ جینیئن نہیں ہے اور اس کا یہ ریٹ ہے تو پھر جائز ہے۔

4 ۔صراحت کر دی جاتی ہے کہ ہمارے پاس اچھے والا آئل نہیں ہے ہلکے والا آئل ہےنیز قیمت کا فرق بھی بتا دیا جاتا ہے خریدار چاہے تو لے لیتا ہے ورنہ چھوڑ دیتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس صورت میں چونکہ صراحت بھی کردی جاتی ہے ،اس لئے یہ صورت جائز ہے۔

دوسری قسم کے خریدار:

بعض خریدار جن کی تعداد قدرے کم ہے ایسے ہیں جنہیں خود اچھے برے کی پہچان تو نہیں ہوتی لیکن وہ اچھا ہی خریدنا چاہتے ہیں اورکسی خاص برانڈ کا نام لے کر آئل طلب کرتے ہیں۔

دوسری قسم کے خریداروں کے اعتبار سے درج ذیل صورتیں رائج ہیں:

5۔ وہ جس برانڈ کا آئل مانگ رہے ہو ں انہیں وہی دیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت جائز ہے ۔

6۔جس برانڈ کا آئل مانگ رہا ہے اسی کا دو نمبر آئل جس کی پیکنگ بالکل اصل جیسی ہو، دے دیا جاتا ہے اور قیمت اصل کی وصول کی جاتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت ناجائز ہے۔

7۔ تیسری صورت بھی دوسری کی طرح ہی ہے لیکن اس میں  قیمت اصل سے کم وصول کی جاتی ہے۔

وضاحت مطلوب ہے؟قیمت کتنی کم  وصول کی جاتی ہے؟

جواب وضاحت:تقریبا 240 یا 250 روپے میں فروخت کیا جاتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت ناجائز ہے کیونکہ سائل  کی ذکر کردہ تفصیل کے مطابق جینیئن آئل 260 کاپڑتا ہے لہذا جب سائل دو

نمبر آئل 250 تک کا بیچے گا تو گاہک یہی سمجھے گا کہ مجھےجینیئن آئل سستا بیچ رہا ہے البتہ اگرگاہک کو بتادے کہ یہ دو نمبر ہے تو پھر جائز ہے ۔

نوٹ: پہلی اور دوسری قسم کے خریدار اپنی گاڑی کے لیے آئل خریدتے ہیں  اور اسی وقت دکان کے سامنے بیٹھے مکینک سے  اپنی گاڑی میں ڈلوا لیتے ہیں۔

تیسری قسم کے خریدار

بعض خریدار ایسے ہوتے ہیں جنہیں اعلیٰ اور ادنیٰ کا علم بھی ہوتا ہے لیکن وہ خود ادنیٰ آئل طلب کرتے ہیں یہ تیسری قسم کے خریدار عموماً آس پاس کے دیہاتوں کے مکینک اور دکاندار ہوتے ہیں جو ہفتہ دس دن بعد شہر آکر اکٹھا سامان خریدکرلے جاتے ہیں ان کے ادنیٰ آئل مانگنے کی وجہ یہ ہوتی ہے (جسے وہ خود بیان کرتے ہیں) کہ دیہات کے رہنے والے سستی چیز کو ترجیح دیتے ہیں اور اگر انہیں اعلی ادنی دونوں کا بتا کر دونوں کا الگ الگ ریٹ بتا دیا جائے تو وہ ادنیٰ ہی کو ترجیح دیتے ہیں۔ مذکورہ بالا صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے عملاً جو صورتحال مارکیٹ میں رائج ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ

8۔ تیسری قسم کے خریداروں کو وہی چیز دے دی جاتی ہے جو وہ طلب کرتے ہیں اور قیمت بھی اصل سے کم طلب کی جاتی ہےاور یہاں  قیمت کا فرق بھی بہت واضح ہوتا ہے مثلا اصل کی پیٹی3200 روپے کی ہے تو نقل کی پیٹی 1600روپے کی ہوتی ہے۔ ازراہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ مذکورہ بالا تفصیل کے پیش نظر کون کون سی صورتیں جائز اور کون کون سی ناجائز ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ صورت فی الحال زیر غور ہے۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved