• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

’’آپ کا اور میرا نکاح نہیں ہے، تم مجھ سے فارغ ہو۔۔ الخ‘‘، ’’تم فارغ ہو‘‘۔ عدت کے ختم کے بعد تجدید نکاح سے پہلے طلاق دینا

استفتاء

السلام علیکم کے بعد عرض ہے کہ بندہ کو معلوم کرنا ہے کہ میرا نکاح باقی ہے یا نہیں؟ پہلے کوٹ میں نکاح کیا، وکیل بھی شیعہ تھے، پھر دو سال بعد جھگڑا ہوا اور بیوی سے کہا کہ ’’آپ کا اور میرا نکاح نہیں ہے، تم مجھ سے فارغ ہو، اور ہم دونوں اب کزن کی طرح ہیں، میاں بیوی نہیں ہیں۔‘‘ اس دوران ایک بیٹا بھی پیدا ہو گیا۔ ایک دن جھگڑا میں ڈرانے کی نیت سے کہا کہ ’تم فارغ ہو‘‘ نیت ڈرانے کی تھی، طلاق کی نہ تھی۔ تین سال  بعد میں ایک چلہ  کے لیے تبلیغی جماعت میں گیا، وہاں تشکیل میں رات کو نہانے کی حاجت ہو گئی تو کچھ سائے وغیرہ کا چکر دیکھا، جب سے دماغ کی کیفیت بدل گئی اور دل بھی ۔۔ اور گھر والوں سے بات کرنے لگ گیا اور کچھ دنوں بعد بات کرتا تو جھگڑا شروع ہو جاتا اور پھر ایک دن یہ کہہ دیا کہ ’’آپ مجھ سے فارغ ہیں، میرے بچے کو دودھ مت پلانا‘‘، اب میرے تین بچے ہیں اور جب 45 دن بعد گھر آیا تو ایک تعویذ لیا اور کچھ مٹھائی دم کروائی تو زیادہ جھگڑا بھی اللہ کے فضل سے ختم ہو گیا اور گھر کی ساری لڑائی بھی ختم ہو گئی۔

اس میں مجھے کیا کرنا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مہربانی فرما کر بتا دیں ۔

اور اتنے  وسوسے آتے ہیں کہ تیرا تو نکاح بھی نہیں ہے تیری تو عبادت بھی قبول نہیں ہوتی، تو جنت میں نہیں جائے گا، پتا نہیں تو حرام  ہی میں تو نہیں رہ رہا، دل پر  بہت زیادہ پریشانی رہتی ہے، ایک دو دفعہ اس معاملے میں ایسی گھبراہٹ ہوئی کہ ڈاکٹر کے پاس جانا پڑا۔ اللہ کے لیے کوئی ٹھیک مشورہ دے دیں۔

1۔ جب پہلی دفعہ کا واقعہ پیش آیا جس میں یہ الفاظ تھے کہ ’’آپ کا اور میرا نکاح نہیں ہے، تم مجھ سے فارغ ہو‘‘ اس کے بعد ایک مولوی صاحب سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا کہ نکاح دوبارہ کر لیں تو پھر نکاح دوبارہ کر لیا تھا۔

2۔ تین سال بعد والا واقعہ، جب میں تبلیغی جماعت میں گیا  وہاں الفاظ استعمال کیے کہ ’’مجھ سے فارغ ہو‘‘ یہ اس وقت کا واقعہ ہے اس کے بعد یہ بات ایک مفتی صاحب سے کی تو انہوں نے بتایا کہ آپ دوبارہ نکاح کر لیں تو پھر دوبارہ نکاح انہوں نے پڑھا دیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ سائل کے پہلی دفعہ یہ کہنے سے ہوئی کہ ’’آپ کا اور میرا نکاح نہیں ہے، تم مجھ سے فارغ ہو۔۔ الخ‘‘ جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا لیکن چونکہ اس کے بعد تجدید نکاح ہو گیا تھا اس لیے بیوی دوبارہ نکاح میں آگئی۔

اس کے بعد سائل کے دوسری مرتبہ یہ کہنے سے کہ ’’تم فارغ ہو‘‘ ایک طلاق بائنہ ہو گئی اور نکاح ختم ہو گیا۔ یہ جملہ اگرچہ ڈرانے کی نیت سے کہا گیا لیکن مذکورہ جملے میں بیوی کے حق میں قضاء، یہ نیت غیر معتبر ہے، لہذا بیوی کے حق میں ایک طلاق بائنہ اس جملے سے ہو گئی۔

اس کے بعد چونکہ تجدید نکاح نہیں ہوا اس لیے تبلیغی جماعت میں جانے کے دوران سائل کے یہ کہنے سے کہ ’’آپ مجھ سے فارغ ہیں، میرے بچے کو دودھ مت پلانا‘‘ کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اس تبلیغی جماعت والے واقعے کے بعد چونکہ سائل تجدید نکاح کر چکا ہے اس لیے سائل کے لیے فی الحال اپنی بیوی کے ساتھ میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا جائز ہے، اس میں کچھ حرج نہیں۔ البتہ تجدید نکاح سے پہلے میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا جائز نہیں، اس لیے جو تعلقات تجدیدِ نکاح سے پہلے قائم کیے گئے ان پر توبہ استغفار کریں۔

نوٹ: سائل کے پاس آئندہ کے لیے صرف ایک طلاق کا حق باقی ہے اس لیے احتیاط سے رہیں، آئندہ اگر ایک طلاق بھی اور دیدی تو بیوی شوہر پر مکمل طور پر حرام ہو جائے گی اور تجدید نکاح یا صلح کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved