- فتوی نمبر: 8-113
- تاریخ: 19 جنوری 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
1۔ اتوار کی صبح میری بیوی کے ساتھ کچھ ناراضگی ہو گئی، اس بات پر کہ میں صبح 7 بجے مدرسے جاؤں گا، لیکن انہوں نے مجھے دیر سے اٹھایا، جس پر مجھے غصہ آیا اور میں اس سے ناراض ہو گیا۔ بعد میں اس نے مجھ سے کہا کہ میں آپ کی بیوی نہیں ہوں۔ تو میں
نے اس سے کہا کہ نہیں، آپ میری بیوی نہیں ہے۔ اور میرا ارادہ طلاق کا نہیں تھا۔ وضاحت فرمائیں۔
پچھلے راستہ میں جماع کرنے سے نکاح کا حکم
2۔ کیا وطی فی الدبر سے نکاح ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر کی طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، اس لیے مذکورہ الفاظ کہنے سے کوئی طلاق نہیں ہوئی۔ فتاویٰ شامی میں ہے:
لست لك بزوج أو لست لي بامرأة أو قالت له لست لي بزوج فقال صدقت طلاق إن نواه خلافاً لهما. و في الشامية: قوله (طلاق إن نواه) لأن الجملة تصلح لإنشاء الطلاق كما تصلح لإنكاره فيتعين الأول بنيته و قيد بالنية، لأنه لا يقع بدونها اتفاقاً لكونه من الكنايات، و أشار إلی أنه لا يقوم مقامها دلالة الحال، لأن ذلك فيما يصلح جواباً فقط و هو ألفاظ ليس هذا منها. (4/ 495)
2۔ وطی فی الدبر سے نکاح تو نہیں ٹوٹتا، لیکن ایسا کرنے والے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت بہر حال ضرور ہوتی ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے:
ملعون من أتی امرأته في دبرها. (مشكاة: 2/ 276، باب المباشرة )
ترجمہ: ملعون ہے وہ جو اپنی بیوی سے وطی فی الدبر کرے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved