- فتوی نمبر: 31-36
- تاریخ: 21 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > کنائی الفاظ سے طلاق کا حکم
استفتاء
بیوی کا بیان :
السلام علیکم ! قاری صاحب !
زید نے منگل کی رات مجھے واٹس ایپ پر کال کر کے کہا ” آپ میری طرف سے آزاد ہیں ” ۔ اور جب میں نے پوچھا کہ سامان کا کیا کرنا ہے یعنی کہ جو سامان ان کی طرف کا ہے اس کا کیا کرنا ہے تو زید نے کہا کہ سب آپ کا ہے آپ لے کر جا سکتی ہیں ۔ گھر کا سامان میرے جہیز کے علاوہ جو شوہر کی طرف سے شادی کے وقت پر ملا وہ ہے اور جب ہم نے اپنا کرایہ کا گھر لیا اس میں شوہر کی طرف سے کچن میں استعمال ہونے والا سامان اور گھر کا سامان لیا تھا مثلاً کارپیٹ ، پنکھے ، بلب ،روم کولر وغیرہ اسی طرح شادی پر زیور میں چاندی کا بڑا سیٹ ملا تھا ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ (1) کیا ہمارا رشتہ باقی ہے؟ (2) اس سب سامان کا کیا کرنا ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے : (1)مذکورہ الفاظ کس پس منظر میں بولے تھے ؟نیز اس کے علاوہ کوئی اور الفاظ بھی بولے تھے یا نہیں ؟(2)شادی کے موقع پر جو زیور شوہر کی طرف سے دیا گیا تھا وہ عاریتا ً تھا یا ہدیہ کردیا گیا تھا ؟ اسی طرح باقی سامان کیا کہہ کر دیا گیا تھا ؟
جواب ِ وضاحت : (1)ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا ۔ ٹانگ ٹوٹنے کی وجہ سے تین ماہ گھر پر ہی رہے ۔ مزاج میں چڑچڑا پن آگیا ۔ بات بات پر گھر میں جھگڑا رہنے لگا ۔ ایک ماہ کے لیے یہ کراچی اپنی والدہ کے ساتھ چلے گئے۔ میں اپنی امی کے گھر آگئی ۔ جب وہاں سے آئے تو ہم سے بات نہیں کررہے تھے ۔ کسی بات کا جواب نہیں دے رہے تھے ۔ ہماری طرف سے صلح کی بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ آپ میری طرف سے آزاد ہیں ۔ اس کے علاوہ اور الفاظ نہیں بولے ۔(2)اس وقت کچھ کہا تو نہیں گیا تھا لیکن ہمارے ہاں عموماً یہ چیزیں بہو کو تحفہ میں ہی دی جاتی ہیں باقی سامان لا کر دے دیا تھا ۔ کچھ کہا نہیں تھا ۔
شوہر کا بیان :
(1)میں نے یہی الفاظ بولے ہیں اس کے علاوہ کوئی اور الفاظ نہیں بولے ۔ اور میری نیت اس رشتہ کو ختم کرنے کی ہی تھی یعنی طلاق کی تھی ۔(2)جو سامان ان کا ہے وہ لے لیں ۔ان کی صوابدید پر ہے جو لینا چاہیں لے لیں ۔
میاں بیوی سے مذکورہ وضاحت فون پر لی گئی [رابطہ کنندہ : صہیب ظفر ]
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)مذکورہ صورت میں ایک طلاق ِ بائن واقع ہوگئی ہے جس كی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہوگیا ہے لہٰذا عدت گزارنے کے بعد عورت اگر کہیں اور نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے ۔اور اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نیا مہر مقرر کرکےدوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں ۔ دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا ۔
(2) جو زیور اور سامان شادی کے موقع پر یا اس کے بعد کبھی بھی شوہر کی طرف سے آپ کو بطور ِ ملک دیا گیا تھا وہ سب آپ کا ہے۔ اس کے علاوہ گھریلو ضرورت کی وہ تمام چیزیں جو شوہر نے استعمال کے لیے لا کر دی تھیں وہ شوہر ہی کی ہیں ۔اگر وہ اجازت دیں توآپ ان چیزوں کو لے سکتی ہیں ورنہ نہیں ۔
توجیہ : مذکورہ صورت میں شوہر کا یہ جملہ کہ ” آپ میری طرف سے آزاد ہیں ” الفاظ ِ کنایہ کی تیسری قسم میں سے ہے ۔ جس سے اگر شوہر کی طلاق کی نیت ہو تو طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔مذکورہ صورت میں چونکہ شوہر نے رشتہ ختم کرنے کی نیت سے یہ جملہ کہا تھا اس لیے اس جملہ سے ایک بائنہ طلاق واقع ہوچکی ہے ۔
فتاوی شامی (3/ 297) میں ہے :
(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره فالكنايات (لا تطلق بها) قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب (قوله قضاء) قيد به لأنه لا يقع ديانة بدون النية، ولو وجدت دلالة الحال فوقوعه بواحد من النية أو دلالة الحال إنما هو في القضاء فقط كما هو في صريح البحر
فتاوی دارالعلوم دیوبند(9/310) میں ہے :
سوال : ایک شخص نے اپنی بیوی کو غصے میں پہلی مرتبہ یہ کہا کہ تم مجھ سے آزاد ہو اور دوسری مرتبہ کہا جاؤ تم مجھ سے آزاد ہو اور تیسری مرتبہ کہا مجھ سے آزاد ہو اس صورت میں کون سی طلاق واقع ہوئی ؟
جواب: اس صورت میں بندے کے نزدیک طلاق بائنہ اس شخص کی زوجہ پر واقع ہوئی جیسا کہ در مختار میں ہےانت حرۃ تو آزاد ہے کنایات کی اس قسم میں سے ہے کہ جس میں بحالت غصہ بلا نیت کے طلاق بائنہ واقع ہو جاتی ہے ۔ اس کے بعد جو الفاظ کنایہ شوہر نے کہے ان سے بحکم لا يلحق البائن البائن جدید طلاق واقع نہ ہوگی ۔
فتاوی عثمانی (2/298) میں ہے :
جو سامان سابقہ شوہر یا اس کے والدین نے شادی کے وقت دیا تھا ، اگر وہ آپ کی بھتیجی کو ہبہ کرکے اور مالک بنا کر دینے کی صراحت کی تھی ،تب تو وہ آپ کی بھتیجی کی ملکیت ہے ، اور اگر ایسی صراحت نہیں ہوئی تھی تو ہمارے زمانے میں عرف یہ ہے کہ وہ شوہر ہی کی ملکیت ہوتا ہے ، لہٰذا اس عرف کے مطابق وہ شوہر کی ملکیت ہوگا ، البتہ جو جہیز لڑکی کو اس کے والدین نے دیا تھا ، وہ لڑکی کی ملکیت ہے ، اور شوہر پر واجب ہے کہ اس کو واپس کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved