• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

آڑھت سے متعلق چند سوالات

استفتاء

منڈی میں رائج آڑھت کی چند صورتوں کا شرعی حکم جاننا چاہتے ہیں۔ براہِ کرم جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔

1۔ منڈی میں آڑھتی کاشتکار کو بیج وغیرہ ادھار اس شرط پر فروخت کرتا ہے کہ وہ اپنی فصل اسی آڑھتی کے ذریعہ فروخت کرنے کا پابند ہوگا۔ کیا کاشتکار کو اس کا پابند بنانا جائز ہے؟

2۔گورنمنٹ کی طرف سے آڑھتیوں کیلئے کمیشن کی شرح بہت کم طے ہے، شاید 1.5یا 2 فیصد۔ جبکہ ہر شہر کی منڈی میں انجمن تاجران میں تاجر حضرات آپس میں اس کی شرح طے کرلیتے ہیں۔ مثلاً ہمارے یہاں بعض فصلوں پر 3فیصد جبکہ بعض فصلوں پر 6 فیصد  یا 6.5 فیصد طے ہے۔ اسی طرح بعض علاقوں میں یہ کمیشن صرف فروخت کرنیوالےیا خریدار میں سے ایک  سے لیا جاتا ہے جبکہ ہمارے یہاں دونوں پارٹیوں سے کمیشن لیا جاتا ہے۔ البتہ عملاً آڑھتی موقع کی مناسبت سے کمیشن وصول کرتے ہیں۔ بعض اوقات فروخت کرنیوالے سے کمیشن لئے بغیر بھی سودا کیا جاتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ عام کاشتکار کے ساتھ تو یہ معاملہ ہے کہ جس چیز کا کمیشن 6 فیصد طے ہے آڑھتی اس کو 3 فیصد کی بھی آفر کرتے ہیں اور کبھی بغیر کمیشن بھی اس کا مال فروخت کروا دیتے ہیں۔ لیکن جس گاہک نے ادھار لیا ہوا ہو اس سے لازماً پورا 6فیصد ہی کمیشن لیا جاتا ہے۔ کیا یہ شرعاً جائز ہے؟

3۔اگر مذکورہ بالا صورت جائز نہ ہو تو اس کا جائز متبادل کیا ہوگا؟

بعض اوقات جس کاشتکار نے ہم سے ادھار بیج خریدا ہوتا ہے وہ فصل آنے کے بعد حسبِ وعدہ فصل ہمارے پاس نہیں لاتا بلکہ کسی اور آڑھتی کے ذریعہ یا کسی دوسرے کاشتکار کے نام پر فصل فروخت کرکے رقم وصول کرلیتا ہے اور ہمیں بروقت رقم ادا نہیں کرتا۔ ایسی صورت میں بعض اوقات ہمیں کئی ماہ تک اس کے پیچھے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ بعض اوقات پنچائت کے ذریعہ رقم وصول کی جاتی ہے جبکہ بعض اوقات عدالت کے ذریعہ رقم وصول کرتے ہیں۔ کیا اس صورت میں ہم اپنے بیج کی رقم کے علاوہ سفر کے اخراجات وکیل کی فیس وغیرہ بھی اس کاشتکار سے وصول کرسکتے ہیں؟

4۔ اسی طرح منڈی میں رائج ایک معاملہ یہ ہے کہ جب سودا فائنل ہوجائے تو دوکاندار فصل بیچنے والے کو کراسڈ چیک دیں تو پوری رقم کا دیتے ہیں۔ لیکن اگر وہ کیش مانگے تو بینک سے کیش نکلوانے کی صورت میں جتنا ٹیکس عائد ہوتا ہو اتنی رقم کاٹ کر بقایا رقم ادا کرتے ہیں۔ کیا یہ شرعاً جائز ہے؟

5۔بعض اوقات کاشتکار جس کو چیک ملا ہو وہ فوری نقد رقم لینے کیلئے وہ چیک کسی دوسرے کو دے کر ٹیکس کی کٹوتی کروا کر بقایا رقم فوری لے لیتے ہیں۔ جبکہ وہ شخص چیک اپنے اکاونٹ میں جمع کرواکر پوری رقم وصول کرلیتا ہے۔ کیا یہ معاملہ جائز ہے؟
6۔سوال نمبر5 میں ذکرکردہ صورت میں بعض اوقات وہ شخص ٹیکس کے علاوہ اپنی محنت (بینک جانا ،چیک جمع کروانا وغیرہ) کے عوض 200 روپے یا اضافی رقم وصول کرتا ہے ، اس کا کیا حکم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ اگر پابند کرنے کی صورت میں نقد کے خریدار جیسا ہی معاملہ کرتا ہے، اور پابند کرنے کا رواج بھی ہو چکا ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

2۔ آڑھتی چونکہ بیوپاری کے لیے کام کرتا ہے، اس لیے وہ اپنی کمیشن یا اجرت صرف بیوپاری سے لے سکتا ہے، گاہک سے لینا جائز نہیں ہے۔

3۔ (i) ایک ممکنہ متبادل صورت یہ ہے کہ مال آنے پر آڑھتی بیوپاری سے سارا مال پہلے خود خرید لے پھر گاہک کو نقد یا ادھار جس ریٹ پر مناسب سمجھے فروخت کر لے۔

(ii) مذکورہ صورت میں اپنا ادھار وصول کرنے کے لیے جو واجبی اور حقیقی اخراجات ہوئے ہوں وہ وصول کر سکتے ہیں۔

4۔ دکاندار کے ذمے ہے کہ وہ پوری رقم ادا کرے۔ بینک نے جو ٹیکس کاٹا ہے وہ دکاندار کے اکاؤنٹ میں سے کاٹا ہے۔ اس ٹیکس کو دکاندار دوسرے فریق سے وصول نہیں کر سکتا۔ بینک کے بجائے کسی اور شخص سے یہ معاملہ کرے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔

5۔  یہ معاملہ جائز ہے جبکہ چیک کی رقم پچاس ہزار روپے سے زائد ہو۔ اس کی وجہ کو اس مثال سے سمجھئے:

کاشتکار زید ہے اور چیک پر رقم دینے والا بکر ہے۔ زید کو آڑھتی نے چیک دیا جو مثلاً ایک لاکھ کا ہے۔ زید بکر کے پاس چیک لے جاتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ چیک لے کر اس کو یعنی زید کو چیک میں مندرج رقم دے دے۔ بکر اپنے اکاؤنٹ سے ایک لاکھ کی رقم نکلواتا ہے جس پر بکر کے اکاؤنٹ سے بینک ٹیکس کی کٹوتی کرتا ہے، اس پر بکر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کٹوتی کے بقدر رقم زید سے وصول کرے۔ لیکن اگر بکر کے پاس رقم پہلے سے موجود ہے اسے بینک سے نکلوانی نہیں پڑی تو اس کا زید سے ٹیکس کے بقدر رقم لینا جائز نہیں۔

6۔ محنت کے عوض 200روپے اس وقت جائز ہوں گے کہ جب کاشتکار کسی شخص کو اجرت طے کرنے کے بعد اس کو چیک

دے کر بینک بھیجے اور وہ شخص بینک سے چیک کیش کروا کر لائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved