- فتوی نمبر: 21-306
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
(1)کلب عقور کے حکم میں کون سے کتے آتے ہیں ؟(2)کیا آوارہ کتےکو مار سکتے ہیں ؟(3)بلی کے قتل کا کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)کتوں میں سےکلب عقور میں صرف وہ کتے شامل ہیں جو کاٹنے والے ہوں ۔البتہ بعض علماء نے کلب عقور میں ہر اس درندے کو بھی شامل کیا ہےجو حملہ آور ہو اور زخمی کرنے والا ہو۔
(2.3)آوارہ کتے اور اسی طرح بلی کو مارنا جائز نہیں جب تک ضرر نہ دے ۔اگر ضرر پہنچانے لگ جائیں تو ان کا مارنا جائز ہے۔
فیض القدیر (3/607)میں ہے:
(والكلب العقور) قال ابن الأثير : الكلب العقور كل سبع يعقر أي يجرح ويقتل كأسد وذئب ونمر سماها كلبا لاشتراكها في السبعية والعقور من أبنية المبالغة الجارح وهو معروف.
شرح مسلم للنووی(5/67)میں ہے:
واتفق العلماء على جواز قتل الكلب العقور للمحرم والحلال في الحل والحرم واختلفوا في المراد به فقيل هذا الكلب المعروف خاصة حكاه القاضي عن الأوزاعي وأبي حنيفة والحسن بن صالح وألحقوا به الذئب وحمل زفر معنى الكلب على الذئب وحده وقال جمهور العلماء ليس المراد بالكلب العقور تخصيص هذا الكلب المعروف بل المراد هو كل عاد مفترس غالبا كالسبع والنمر والذئب والفهد ونحوها وهذا قول زيد بن أسلم وسفيان الثورى وابن عيينة والشافعي وأحمد وغيرهم وحكاه القاضي عياض عنهم وعن جمهور العلماء ومعنى العقور والعاقر الجارح.
شامی (6/752)میں ہے:
وجاز قتل ما يضر منها ككلب عقور وهرة تضر.
بحرالرائق(8/554) میں ہے:
وجاز قتل ما يضر من البهائم كالكلب العقور والهرة إذا كانت تأكل الحمام والدجاج لازالة الضرر ويذبحها ولا يضر بها لانه لا يفيد فيكون معذبا لها بلا فائدة.
امداد الفتاویٰ (4/264)میں ہے:
سوال:ہمارے محلہ میں ایک شخص کا کُتّا ہے، اس کے سبب سے سخت تکلیف ہے، برتن وغیرہ خراب کر جاتا ہے اور رات کے وقت بھی ہر کسی کو دق کرتا ہے، تو اس کو کچلہ دے کر مار ڈالنا جائز ہے؟ مالک کُتّے کا کچھ بندوبست نہیں کرتا؟
الجواب: اس کا ہلاک کرنا تو جائز معلوم ہوتا ہے …الخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved