• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(۱)’’اب اگر گھر میں دوبارہ قدم رکھا تو تجھے تین طلاقیں ‘‘ (۲) میاں بیوی کا ایک دوسرے کے مرنے کے بعد غسل دینے کا حکم

استفتاء

۱۔ عورت اپنے بچوں سے ملنے کے لیے مجبوری میں شہر سے باہر گئی ہے اس کے خاوند نے کہا کہ اگر تو نے اب میرے گھر میں دوبارہ قدم رکھا تو تجھے تین طلاقیں ہیں اور یہی بات دوبارہ کی اور ایک گواہ بھی بنایا ۔اس کے دس منٹ بعد خاوند کی اپنے داماد سے بات ہوئی اور کہا کہ اس سے کہو کہ پہلی گاڑی جو کہ صبح چار بجے چلتی ہے اس سے یہ گھر واپس آجائے ۔اگر اس گاڑی میں نہ آئی تو میری طرف سے فارغ ہے ۔اور عورت واپس آجاتی ہے اسی گھر میں ۔ایسی صورت میں عورت کو طلاق ہوئی یا نہیں؟

۲۔ اگر خاوند کی وفات ہو جائے تو عورت اسی وقت غیر محرم ہو جاتی ہے ؟کیا وہ خاوند کو غسل دے سکتی ہے ؟اسی طرح اگر عورت کی وفات ہو جائے تو کیا ان کا نکاح فوراٹوٹ جاتا ہے ؟خاوند مرحومہ کو غسل دے سکتا ہے مرحومہ کو ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ مذکورہ صورت میں تین طلاقیں اس بات سے مشروط تھیں کہ عورت خاوند کے گھرمیں قدم نہ رکھے ۔جب عورت مذکورہ گھر میں داخل ہوگئی تو وہ شرط پوری ہو گئی جس پر تین طلاقیں موقوف تھیں۔ اس لیے تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں۔ نکاح مکمل طور سے ختم ہو گیا ۔ اب صلح یا رجوع کی گنجائش نہیں ۔

۲۔ میاں بیوی کا رشتہ محرمیت کا نہیں ہوتا بلکہ زوجیت (نکاح)کا ہوتا ہے زوجیت (نکاح)زندگی تک کے لیے ہوتی ہے ۔اس لیے میاں یا بیوی کی وفات پر زوجیت (نکاح)اپنی انتہاء کو پہنچ جاتی ہے یعنی ختم ہو جاتی ہے البتہ میاں کی وفات کے بعد بیوی کے حق میں نکاح کے کچھ اثرات باقی رہتے ہیں ،مثلا عدت۔اس لیے میاں کی وفات کے بعد بیوی اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے لیکن بیوی کی وفات کے بعد میاں کے حق میں نکاح کے کچھ اثرات بھی باقی نہیں رہتے ۔اس لیے میاں اپنی بیوی کو غسل نہیں دے سکتا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved