- فتوی نمبر: 21-18
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
(1)کیا بچے کا عبدالاحد نام رکھ سکتے ہیں؟
(2)اور کیا اس کو احد بھی پکار سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) بچے کا عبدالأحدنام رکھنا جائز ہے۔
(2) عبدالأحدکو’’أحد‘‘پکارنا جائزنہیں،کیونکہ ’’أحد‘‘ (ہمزہ اور حا پر زبر کے ساتھ)اللہ تعالی کےمخصوص ناموں میں سے ہے اس کا حقیقی معنی ہے: ’’اپنی ذات وصفات میں یکتا۔
شامی(6/417)میں ہے:
وجاز التسمية بعلي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى( قوله وجاز التسمية بعلي إلخ ) الذي في التتارخانية عن السراجية التسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة إلخ ، ومثله في المنح عنها وظاهره الجواز ولو معرفا بأل۔
تفسیر ابنِ کثیر(سورہ اخلاص)میں ہے:
( قل هو الله أحد )يعني : هو الواحد الأحد ، الذي لا نظير له ولا وزير ، ولا نديد ولا شبيه ولا عديل ، ولا يطلق هذا اللفظ على أحد في الإثبات إلا على الله عز وجل ; لأنه الكامل في جميع صفاته وأفعاله.
تفسیر معارف القرآن، سورۃالاعراف آیت ۱۸۰،ص ۱۳۲، ج ۴)میں ہے:
اللہ تعالیٰ کے مخصوص ناموں کو کسی دوسرے شخص کے لئے استعمال کرے، مگر اس میں یہ تفصیل ہے کہ اسماء حسنی میں سے بعض نام ایسے بھی ہیں جن کو خود قرآن و حدیث میں دوسرے لوگوں کے لئے بھی استعمال کیا گیا ہے، اور بعض وہ ہیں جن کو سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کے لئے استعمال کرنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں، تو جن ناموں کا استعمال غیر اللہ کے لئے قرآن و حدیث سے ثابت ہے وہ نام تو اوروں کے لئے بھی استعمال ہوسکتے ہیں جیسے رحیم، رشید، علی، کریم، عزیز وغیرہ، اور اسماء حسنی میں سے وہ نام جن کا غیر اللہ کے لئے استعمال کرنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں، وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے مخصوص ہیں ان کو غیر اللہ کے لئے استعمال کرنا الحاد مذکور میں داخل اور ناجائز و حرام ہے مثلا رحمن، رزاق، خالق، غفار، قدوس وغیرہ۔
پھر ان مخصوص ناموں کو غیر اللہ کے لئے استعمال کرنا اگر کسی غلط عقیدہ کی بناء پر ہے کہ اس کو ہی خالق یا رازق سمجھ کر ان الفاظ سے خطاب کررہا ہے تب تو ایسا کہنا کفر ہے اور اگر عقیدہ غلط نہیں محض بےفکری یا بےسمجھی سے کسی شخص کو خالق، رازق یا رحمن، کہہ دیا تو یہ اگرچہ کفر نہیں مگر مشرکانہ الفاظ ہونے کی وجہ سے گناہ شدید ہے۔۔۔۔۔
جن لوگوں کے اسلامی نام ہیں، عبدالرحمن، عبدالخالق عبدالرزاق، عبدالغفار، عبدالقدوس وغیرہ، ان میں تخفیف کا یہ غلط طریقہ اختیار کرلیا گیا کہ صرف آخری لفظ ان کے نام کی جگہ پکارا جاتا ہے، رحمن، خالق، رزاق، غفار کا خطاب انسانوں کو دیا جارہا ہے اور اس سے زیادہ غضب کی بات یہ ہے کہ قدرت اللہ کو اللہ صاحب اور قدرت خدا کو خدا صاحب کے نام سے پکارا جاتا ہے یہ سب ناجائز و حرام اور گناہ کبیرہ ہے، جتنی مرتبہ یہ لفظ پکارا جاتا ہے اتنی ہی مرتبہ گناہ کبیرہ کا ارتکاب ہوتا ہے اور سننے والا بھی گناہ سے خالی نہیں رہتا۔
(دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند)
لفظ ”احد“ اللہ کے ان ناموں میں سے ہے جو اللہ کے ساتھ مخصوص ہیں، اگر کسی آدمی کے لیے استعمال کرنا ہو تو ”مضاف“ کے اضافہ کے ساتھ مثلاً ”عبدالاحد“ استعمال کرتے ہیں، اس لیے آپ بھی ”الاحد“ سے پہلے کسی مناسب لفظ مثلاً ”عبد“ یا ولی کا اضافہ کرکے رکھیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved