• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عبدالوھاب ،عبدالرزاق وغیرہ نام کو بغیر نسبت کے پکارنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مکتب میں قاری صاحب کا عبدالوھاب نامی طالب علم کو وھاب کہنا یا عبدالرزاق کو رزاق ،عبدالرحمن کو رحمن ، عبدالعزیز کو  عزیز کہنا شرعا کیسا ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عبدالرحمن اور عبدالرزاق کو صرف رحمن یا رزاق کہہ کر بلانا جائز نہیں کیونکہ یہ دونوں نام اللہ کے ساتھ   خاص ہیں البتہ عبد الوھاب اور عبدالعزیز کو وہاب اور عزیز کہہ سکتے ہیں کیونکہ یہ اللہ کے ساتھ خاص نہیں ہے۔[1]

الدر المختار (6/ 417)

وجاز التسمية علي ورشيد من الأسماء المشتركة ويراد في حقنا غير ما يراد في حق الله تعالى لكن التسمية بغير ذلك في زماننا أولى لأن العوام يصغرونها عن النداء

حاشية ابن عابدين (6/ 417)

قوله ( وجاز التسمية بعلي إلخ ) الذي في التاترخانية عن السراجية التسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة إلخ ومثله في المنح عنها وظاهره الجواز ولو معرفا بأل

 قوله ( لكن التسمية إلخ ) قال أبو الليث لا أحب للعجم أن يسموا عبد الرحمن وعبد الرحيم لأنهم لا يعرفون تفسيره ويسمونه بالتصغير

تاترخانية

 وهذا مشتهر في زماننا حيث ينادون من اسمه عبد الرحيم وعبد الكريم أو عبد العزيز مثلا فيقولون رحيم وكريم وعزيز بتشديد ياء التصغير ومن اسمه عبد القادر قويدر وهذا مع قصده كفر

 ففي المنية من ألحق أداة التصغير في آخر اسم عبد العزيز أو نحوه مما أضيف إلى واحد من الأسماء الحسنى إن قال ذلك عمدا كفر وإن لم يدر ما يقول ولا قصد له لم يحكم بكفره۔فقط۔۔

[1] عبدالرحمن کو رحمن کہہ کر پکارنا:

سوال: کسی کا نام عبدالرحمن ہے اور کسی کا عبدالغفور کسی کا عبدالشکور، پکارتے ہیں رحمٰن، غفور، شکور ،یہ گناہ کبیرہ ہے یا نہیں؟

الجواب :چونکہ پکارنے والوں کی غرض اس لفظ سے عبدالرحمن اور عبدالغفور ہی ہوتی ہےصرف اختصار کے لئے ایسا کرتے ہیں، اس لئے گناہ کبیرہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں البتہ ایسا کرنے میں ایک قسم کا سوء ادب ہے، اس لئے مناسب ہے اور اسی بنا پر آجکل ایسے نام رکھنا خلاف اولیٰ ہے  اور نا مناسب ہیں، کیونکہ عموماً لوگ ایسا اختصار کرتے ہیں باقی لفظ شکور اس میں تو کوئی مضائقہ ہی نہیں کیونکہ یہ لفظ حق تعالی کے ساتھ خاص نہیں اگر خود کسی کا نام ہیں فقط شکور رکھ دیا جائے تو جائز ہے ایسے ہی رحیم اور علی اور کبیر اور رشید وغیرہ جو اسمائے الہیہ میں سے ہیں لیکن مخصوص بذات حق تعالی نہیں وہ بھی اگر کسی کا نام رکھ دے تو جائز ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 362)

 الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة  أحب الأسماء إلى الله تعالى عبد الله وعبد الرحمن لكن التسمية بغير هذه الأسماء في هذا الزمان أولى لأن العوام يصغرون هذه الأسماء للنداء والتسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة لأنه من الأسماء المشتركة۔

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved