- فتوی نمبر: 22-389
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
- کیا عورت کے لیے ابرو کے درمیان والے بالوں کو اتارنا مستحب ہے؟
- اور کیا اس کے لیے کسی لوہے کی چیز کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے؟ جیسے Tweazer(موچنا)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- عام حالات میں ابرو کے درمیان والے بالوں کو اتارنا جائز نہیں تاہم اگر دونوں ابرو اس طرح مل گئے ہوں کہ واقعی بد نما لگتے ہوں تو ان کودرست کرنا علاج کے زمرے میں آتا ہے اور علاج کرنا مستحب ہے۔
مسلم میں ہے:
عن جابر عن رسول اللهﷺ انه قال لکل داء دواء فإذا اصيب دواء الداء براء باذن الله عزوجل
تکملۃ فتح الملہم (4/334) میں ہے:
وقال النووي رحمة الله في هذا الحديث اشارة الي استحباب الدواء و هو مذهب اصحابنا و جمهور السلف و عامة الخلف……… وفيه رد عليٰ من انکر التداوي من غلاة الصوفية وقال کل شئي بقضاء فلا حاجة الي التداوي و حجة العلماء هذه الاحاديث و يعتقدون ان الله تعاليٰ هو الفاعل و أن التداوي ايضاً من قدر الله
- عورت کے لیے چہرے کے جن بالوں کو اتارنا جائز ہے ان کو کسی بھی چیز سے اتار سکتی ہے۔
شامی(9/536) میں ہے:
فلوکان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم ازالته بعد لإن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين الا ان يحمل علي مالاضرورة اليه لما في نتفه بالمنماص من الايذاء .
…..فقد واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved