• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ايكسيڈينٹ میں انتقال ہونے والے کی دیت

استفتاء

ایک شخص اپنی گاڑی پر رات کو جارہا تھا کہ اچانک ایک موٹر سائیکل سواراس گاڑ ی کے پیچھے سے آکر لگا اور اس کے موٹرسائیکل  کی لائیٹ بھی بند تھی تو موٹر سائیکل سوار اس حادثے سے فوت ہوگیا تو کیا گاڑی والے پر دیت لازم ہو گی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر آپ ٹریفک کے قوانین کی مکمل پاسداری کے ساتھ چل رہے تھے یعنی مقررہ رفتار سے نظم کے ساتھ اپنی لائن کی پابندی کرتے ہوئے مکمل بیداری کے ساتھ گاڑی چلارہے تھے پھر ایک موٹر سائیکل جس کی لائیٹ بھی بند تھی پیچھے سے آکرلگ گیا اور موٹر سائیکل والا اس سے فوت ہوجائے تو ایسی صورت میں چونکہ آپ کی طرف سے کوئی کوتاہی نہیں پائی گئی اس لیے آپ ضامن نہ ہوں گے ۔چنانچہ آپ پر نہ دیت آئے گی اور نہ ہی کوئی کفارہ ہوگا۔

بحوث فی قضایا فقہیہ المعاصرہ(315/1)میں ہے :اذا ساق انسان سيارة فى شارع عام، ملتزما السرعة المقررة ومتبعا خط السير حسب النظام، ومتبصّرا فى سوقه حسب قواعد المرور فقفز رجل امامه فجأة ، فصدمته السيارة رغم قيام السائق بما وجب عليه من الفرملة ونحوها ، فان اللجنة الدائمة للبحوث والافتاء فى المملكة العربية السعودية ابدت فى هذه الصورة احتمالات مختلفة ولم تبت فيها بشي…….. والذی یظهر لى فى هذه الصورة والله سبحانه وتعالى اعلم ان الرجل الذي قفز امام السيارة ان قفز بقرب منها بحيث لا يمكن للسيارة فى سيرها المعتاد فى مثل ذلك المكان ان تتوقف بالفرملة ، وكان قفزه فجأة لايتوقع مسبقا لدى سائق متبصرمحتاط، فان هلاكه او ضرره فى مثل هذه الصورة لاينسب  الى سائق السيارة، ولايقال انه باشر الاتلاف فلايضمن السائق ،ويصير القافز مسببا لهلاك نفسه وذلك لوجوه …………..الی آخره۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved