- فتوی نمبر: 25-317
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
PLS اکاؤنٹ غلطی سے کھلوایا تھا جب بند کرانا چاہا تو سارے پیسے نکلوا لیے لیکن پھر سوچا کہ اب پیسے تو سب نکلوا لیے ہیں اس لیے گویا اکاؤنٹ ختم ہو گیا ،لیکن باقاعدہ کلوز نہیں کروایا تھا ۔بعد میں جب کچھ ماہ بعد دیکھا تو اس میں 2600 روپے پھر آگئے کہ یہ وہ نفع ہے جو آپ کی اصل رقم پر ہوا تھا ۔اب ان سے کہا کہ اکاؤنٹ کلوز کر دیں تو انہوں نے کہا کہ پہلے ساری رقم نکلوائیں اور کھاتہ زیرو زیرو کریں ،پھر کلوز کریں گے ۔میں نے پھر بھی نہ نکلوائی ۔اب بتائیں میں کیا کروں ؟
وضاحت مطلوب ہے:اگر اکاؤنٹ چھوڑ دیں اور کلوز نہ کروائیں تو کیا مجبوری ہے؟
جواب وضاحت:مجبوری تو کوئی نہیں البتہ اس اکاؤنٹ میں سودی پیسے آتے ہی رہیں گے اور اکاؤنٹ چلتا رہے گا۔
نوٹ: مجیب نے بینک ملازمین سے معلومات لی ہیں :ان کے مطابق ایک متعین مدت تک اگر آپ کا اکاؤنٹ استعمال نہ ہو تو بینک آپ کے اکاؤنٹ کو فریز تو کرتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کے اکاؤنٹ کو اپنی تحویل میں لے لے یا اس میں موجود رقم کو خوداستعمال کرلے حتیٰ کہ اگر بیس سال تک آپ نے اکاؤنٹ استعمال نہیں کیا تو تب بھی آپ اتنے عرصے کی معطلی کی وجوہات بتا کر اپنے اکاؤنٹ سے رقم نکلوا سکتے ہیں ۔اور اگر اکاؤنٹ ہولڈر فوت ہو گیا ہے تو اس کے ورثاء اپنی وراثت ثابت کر کے رقم نکلوا سکتے ہیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگرچہ عام حالات میں سودی رقم وصو ل کرنا منع ہے لیکن اکاؤنٹ ختم کرنے کی غرض سے رقم نکلوا سکتے ہیں کیونکہ یہاں سود سے بچنے کے لیے ایسا کیا جا رہا ہے ۔
نوٹ: رقم نکلوانے کے بعد مذکورہ رقم صدقہ کر دیں اسے خود استعمال نہ کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved