- فتوی نمبر: 24-236
- تاریخ: 24 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
میرا نام نوید ارشد ہے اور میں ایک پرائیویٹ کمپنی میں اکاؤنٹنٹ ہوں یہ کمپنی پاکستان میں مختلف کمپنیوں کا باہر دوسرے ملکوں سے سامان منگوا کر دیتی ہےجیساکہ انڈسٹریوں کی مشین، ان کے پرزے ، ٹیکسٹائل کا دھاگہ، رنگ اور کیمیکل وغیرہ، اب میرا مسئلہ یہ ہے (جو مجھے ہر لحاظ سے ناجائز لگتا ہے) کہ ان کمپنیوں میں سے کچھ ایسی کمپنیاں بھی ہیں جن کا ہم سامان منگواتے ہیں اور جب ان کے بل یعنی انوائس بنتی ہے تو مینیجر وغیرہ اپنے پیسے جسےوہ کمیشن سمجھتے ہیں بل میں شامل کرواتے ہیں اور ہمارا لین دین براہ راست ان کی کمپنیوں کے مالک سے نہیں بلکہ ان کے نیچے کام کرنے والے شعبے کے لوگوں کے ساتھ ہے مثلا مینجر وغیرہ اور یہ جوپیسے بل میں شامل کرواتے ہیں اس بات کا ان کی کمپنی کے مالک کو نہیں پتہ ہے اور یہ کام ہمارا سیلز کا شعبہ کرتا ہے اس میں سے جو نفع ہوتا ہے وہ بھی اپنا حصہ بونس کی صورت میں رکھتے ہیں لیکن میرا کام صرف بل بنانا ہے اگر یہ نا جائز ہے تو میں بھی اس کام میں ملوث ہوں کیونکہ میں ان کی مدد کر رہا ہوں اب اس معاملے میں میری رہنمائی فرمائیں اگر یہ ناجائز ہے تو مجھے یہ بل( انوائسز) نہیں بنانی چاہیے یا میں بناتا رہا ہوں میں گناہ گار نہیں ہوں گا کیونکہ اس میں سے میرا کوئی حصہ نہیں ہے۔
مزید تنقیح: اس بل بنانے کی ترتیب یہ ہوتی ہے کہ پہلے جب اس کمپنی سے معاملہ طے ہورہا ہوتا ہے تو ہمارے سیل کے شعبہ والے کوٹیشن بھیجتے ہیں اور جب ریٹ پاس ہو جاتا ہے تو اس کمپنی کا مینیجر بتاتا ہے کہ بل میں میرا اتنا کمیشن بھی رکھنا ہے اس کوٹیشن اور کمیشن کو سامنے رکھ کرمیں نے بل بنانا ہوتاہے میرا بنیادی کام یہی ہے اس کے علاوہ کچھ دوسرے ضمنی کام بھی ہیں اور تقریبا 90 فیصد بل ایسے ہی ہوتے ہیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مینیجر وغیرہ کا کمپنی کے مالک کی اجازت کے بغیر اپنا کمیشن بل میں شامل کروانا ناجائز ہے۔اور آپ کا بل(انوائس)میں اس رقم کا شامل کرنا اس نا جائز کام میں تعاون ہے کیونکہ اسی بل کی بنیاد پر وہ مینیجر اپنی کمپنی سے رقم لے گا جس میں اس کی کمیشن بھی ہوگی ، جبکہ گناہ کے کام میں تعاون بھی ناجائز ہے لہٰذا آپ ایسی انوائس نہ بنا کر دیا کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved